سعوی عرب ،لیبر اصلاحات کا اعلان،غیر ملکی ملازمین پر پابندیاں نرم

129

ریاض (رپورٹ: جمیل راٹھور ؍ انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی حکومت نے غیرملکی ملازمین پر عائد پابندیوں کو نرم کرتے ہوئے لیبر اصلاحات کا اعلان کردیا۔ نجی شعبے میں اصلاح شدہ کفالہ نظام 14 مارچ 2021ء سے نافذ العمل ہوگا۔ نائب وزیر برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا کہنا تھا کہ نئے نظام کا مقصد ملک بھر میں لیبر مارکیٹ کو پرکشش بنانا ہے۔ اس کے تحت غیرملکیوں کو ملازمت تبدیل کرنے کا حق دیا جارہا ہے اور وہ اب اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر بھی ملک چھوڑ کر جاسکیں گے۔ عبداللہ بن نصر ابوثونین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے وژن 2030ء کے تحت نجی شعبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔ نئے کفالہ نظام کے تحت ہنر مند افرادکو راغب کرنے میں مدد ملے گی۔ سعودی عرب میں مروج کفالہ نظام کے تحت غیرملکی ملازم صرف ایک کفیل کے ہاں ہی ملازمت کرسکتا ہے، لیکن اب نئے اقدام کے تحت ملازمتی معاہدوں کی سعود ی حکومت سے تصدیق کرانا ہوگی اور تارک وطن ایک ای گورنمنٹ پورٹل کے ذریعے براہ راست خدمات کے حصول کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ اس کے لیے انہیں آجر سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت نے نئے کفالہ نظام کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اس کا باقاعدہ اعلان اب کیا گیا ہے۔ عرب ممالک میں 1950ء میں تیل دریافت ہونے کے بعد غیرملکی تارکین وطن کو مختلف شعبوں میں ملازمتیں دینے کی راہیں کھل گئی تھیں،جس کے بعد وہاں کفالہ کا نظام متعارف کرایا گیاتھا۔ اس وقت سعودی عرب کے علاوہ بحرین، کویت، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات میں بھی کفالہ کا نظام مروج ہے۔ عمان، بحرین اور قطر اس نظام کے بعض حصوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ اس نظام پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی جاتی ہے، کیوں اس کے باعث ملازمین کسی نہ کسی کفیل کے ماتحت رہتے ہیں اور ان کے حقوق کا استیصال ہوتا ہے۔