ترک حکومت نےفرانس کی جانب سے “گرے وولوز” نامی ترک گروپ پر پابندی لگانے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کرلیا۔
گرے وولوز کا تعلق دائیں بازو کی جماعت نیشنلسٹ مومنٹ پارٹی کا حصہ تصور کی جاتی ہے، نیشنلسٹ پارٹی نے ترک پارلیمان میں طیب اردوان کی جماعت اے کے پارٹی کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
ترک صدر طیب اردوان اور ان کےفرانسیسی ہم منصب میکرون کے درمیان مختلف تنازعات کولے کر اختلاف ہیں جس کے باعث فرانس کی جانب سے”شدت پسند اسلام”کےنام پر مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ میکرون حکومت کو فرانس میں موجود ترک باشندوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے، ہم فرانسیسی حکومت کے اس فیصلے کا بھرپور جواب دینگے۔
فرانسیسی کابینہ نے ایک اجلاس کے دوران گرے وولوز نامی تنظیم پر چند روز پہلےپابندی لگادی تھی۔ فرانس کی جانب سے یہ اقدام پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیائی قتل عام کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ایک یادگارکو نشانہ بنائےجانے کے بعداٹھایا۔
فرانسیسی وزیرداخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے موقف اپنایا ہے کہ ترک کمپنی کو عصبیت اور شدت پسندی پھیلانےکی وجہ سے پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
فرانس کا ترکش نیشنلسٹ گروپ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
فرانس کی حکومت نے ترک نیشنلسٹ گروپ “گرے وولوز” پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمنین نے قومی اسمبلی کے لا کمیشن کو بتایا کہ کل کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں ترکی کے نیشنلسٹ گروپ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ ترکی اور فرانس کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث کیا جارہا ہے۔
ترکی میں “اُلکو اجیکلری” کے نام سے مشہور اس گروپ کو فرانسیسی میڈیا میں گرے وولوز کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ گروپ فرانس میں ترکی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں ترک زبان اور ثقافت وک فروغ دینے کے لئے کام کئے جاتے ہیں۔ یہ گروپ فرانس میں رہنے والے ترکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے بھی مختلف پروگرام کرتا ہے۔
گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر ہر طرح کی انتہاپسندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گروپ کا مقصد فرانسیسی معاشرے میں ترکوں کو یکجا رکھنا ہے تاکہ وہ اپنے سماجی منصوبوں کو بہتر انداز میں چلاسکیں۔
حال ہی میں اس گروپ نے آذربائیجان پر آرمینیا کی جارحیت اور نیگورنو کاراباخ کا علافہ آذربائجان کو واپس کرنے کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ بھی کیا تھا۔