سعودی حکومت نے ملک میں بچوں اور بڑوں کے 50 ناموں پر مکمل پابندی عائد کردی۔
سعودی حکام کاکہنا ہے کہ جن 50 ناموں پر پابندی عائدکی گئی ہے کہ شریعت اور مملکت کی پالیسی سے متصادم ہیں اس لیے ناموں کو رکھنے پر پابندی ہے۔
سعودی خبررساں ادارے کے مطابق عبدالنصیر اور بینامین جیسے نام خصوصاََ مسلمانوں کیلیے جارجانہ قرارنہیں دیےگئے ہیں، بینامین حضرت یعقوب علیہ السلام کے صاحبزادے اور حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی تھے جبکہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا نام بھی ب’نیامین نیتن یاہو ‘ ہے ۔
اسی طرح عبد النصیر عرب میں مشہور ایران کے نیشنلسٹ حکمران کا نام تھا جس کےسعودی عرب سے اچھے تعلقات نہیں تھے۔
معروف ویب سائٹ گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق عبدل کا مطلب عبادت کرنے والا اور نبی کا مطلب رسول ہے، جس کا مطلب عبدل محض اللہ کی ذات کے نام کے ساتھ لگایا جاسکتاہے ۔” اور اللہ کی ذات ہی عبادت کے لائق ہے “۔ سعودی حکام نے جن ناموں پر پابندی عائد کی ہے ان میں ۔ مالاک ، عبدالعطیع، نارس ، عبدالنصیر، عبدالمصلح ، تلاج ، برح ، یارا، لولینڈ، عبدالنبی ، عبدالرسول ، سمو ، الماملکہ ، ملکہ ، ماملکہ، رامہ، سینڈی، ناردین ، تبارک، ایلین، ملین، انار ، ملکتہنہ، بسمالہ ، مایا، لنڈا، عبدالمعین ، ابرار، جبریل، ایمان، بیان، بسیل، ویریلم، تالین،آمر، نییام آرم ، الائس، نریج، لارین، لورین اور کبریال شامل ہیں ۔