اجوائن کا استعمال بطور دوا زمانہ قدیم بلکہ قبل از مسیح سے ہو رہا ہے جبکہ اجوائن کے پودے کا رنگ سفیدی مائل اور بیج سونف کی طرح حجم میں چھوٹے اور ذائقہ میں تلخ ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اجوائن کا پودا بھارت، ایران، مصر اور پاکستان میں عام پایا جاتا ہے اور یہ کاشت بھی کیا جاتا ہے اورخودرو بھی ہے جبکہ طبی ماہرین نے اس کا مزاج تیسرے درجے میں گرم اور خشک بتایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سرد مزاج کے لوگوں میں مفید ہے اور اسی طرح سے بلغمی مزاج اور بلغمی امراض میں بہت فائدہ دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اجوائن نہ صرف کھانے کو لذیذ بناتا ہے بلکہ ہاضم بھی ہے اور افیون کے مضراثرات زائل کرتا ہے اسی لئے اسے افیون کا مصلح قرار دیا گیا ہے جبکہ اجوائن جگر کے سدے کھولتی ہے اور اجوائن فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے فائدے مند ہے۔
تحقیق کے مطابق اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراً رک جاتی ہے اور اگر منہ کا ذائقہ خراب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جاتا ہے اور یہ دل کو طاقت دیتی ہے اور اعصابی درد کے لئے مفید ہے جبکہ بھڑ یا بچھو کے کاٹنے کی صورت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کے (پیسٹ) لیپ کی جائے تو فوراً آرام آجاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھایا جائے تو چہرے اور ہاتھ پاؤں کی سوجن میں فائدہ دیتی ہے جبکہ پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بنا کر کھانے سے شفا ہوتی ہے اور اگر پرانے بخار میں اجوائن دیسی6 ماشہ، گلو 3ماشہ، رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ لیں اور پھر چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے 3سے 5 دن کے اندر بخار دور ہو جاتا ہے۔
خیال رہے ہچکی کو دور کرنے کے لئے دیسی اجوائن کوآگ پر ڈال کر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے ناک میں لیا جائے تو ہچکی بھی فوراً بند ہو جاتی ہے۔