میانمار، مسلمانوں کی قاتل حکمراں جماعت انتخابات میں کامیاب

325

میانمار کی حکمران جماعت نیشنل لیگ برائے جمہوریت (این ایل ڈی) نے 8 نومبرکو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے درکار نشستوں سے زیادہ پرکامیابی حاصل کرلی۔

 یونین الیکشن کمیشن (یو ای سی) نےانتخابی نتائج کااعلان کرتے ہوئے بتایا کہ  حکمراں جماعت این ایل ڈی پارٹی نے مرکزی پارلیمنٹ یعنی ایوان نمائندگان(ایوان زیریں) اور ہاس آف نیشنلٹیز (ایوان بالا) کی 346 نشستوں پرکامیابی حاصل کی جو پارلیمانی نشستوں کے ہدف سے زیادہ ہیں۔

مزید پڑھئیے: روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم،اقوام عالم خاموش تماشائی

 یو ای سی کے تازہ ترین اعدادوشمارکے مطابق این ایل ڈی پارٹی نے ایوان نمائندگان (ایوان زیریں)میں 225 نشستیں ،ہاس آف نیشنلٹیز (ایوان بالا) میں 121 نشستیں، علاقائی یا ریاستی پارلیمنٹ میں 434 نشستیں اورعلاقائی یا ریاستی پارلیمنٹ میں بالترتیب 8نسلی اقلیتی نشستیں حاصل کیں۔

انتخابات میں  نتائج سے 2روز قبل ميانمار ميں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث آنگ سان سوچی کی حکمران جماعت نيشنل ليگ فار ڈيموکريسی نے انتخابات ميں کاميابی کا دعویٰ کیا تھا۔

واضح رہے کہ آنگ سان سوچی کےدورِ حکومت میں سال 2016 اور 2017 کےدرمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار کی شدید مذمت کی گئی تھی جبکہ آنگ سان سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لےلیا گیا تھا۔

SAMAA - Myanmar army killed hundreds of Rohingya Muslims, slaughtered  children: UN

December 8, 2016

سوچی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ہونے دے رہی ہیں‘ ملائیشیا

میانمار کی مسلم روہنگیا برادری کے خلاف ملکی فوج کے خونریز کریک ڈاؤن کے باعث میانمار اور مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ میانمار نے اپنے ہاں سے کام کی غرض سے جانے والوں ملائیشیا جانے سے روک دیا ہے۔ ایک روز قبل ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کوالالمپور میں ہزاروں افراد کی ایک ریلی کے دوران میانمار کی با اثر ترین رہنما آنگ سان سوچی کو یہ کہہ کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ہونے دے رہی ہیں۔

October 26, 2016

میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات کرائے ،اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے میانمار کی حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات کی تحقیقات کرانے کی اپیل کی ہے۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار کے امور بارے اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب یانگ ہی لی نے کہا ہے کہ میانمار کی حکومت کو مسلم آبادی والے علاقوں میں گھروں کو آگ لگائے جانے اور غیر مسلح افراد کے قتل کے تازہ واقعات کے بارے میں سامنے آنے والی رپورٹوں کی تحقیقات کرانا چاہیے۔

میانمار کے حکام کا دعوی ہے کہ پولیس نے اب تک 30حملہ آوروں کو ہلاک اور 53کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مسلح گروہ کے 4 سو عناصر کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ دعوی ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب میانمار حکومت گرفتار شدگان کی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کر رہی ہے اور تاحال روہنگیا مسلمانوں کا کوئی مسلح گروہ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

 اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب کا کہنا ہے کہ حکومت میانمار نے اس بارے میں تحقیقات کرانے اور بغیر ثبوت کے کسی پر الزام نہ لگانے کا وعدہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کہ راخین صوبے میں میانمار کی سیکورٹی سرگرمیوں کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور ان کے لیے امرار معاش بھی مشکل ہوگیا ہے۔