جرمنی ،مسلمانوں پر حملے کرنے والے 12مشتبہ افراد گرفتار

236

جرمنی میں پراسیکیوٹرز نے 12 مشتبہ افراد پر مساجد پرحملوں اور مسلمانوں کو بڑی تعداد میں قتل یا زخمی کرنے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عائد کردی۔

پراسیکیوٹرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ” افراد مساجد پر حملوں میں مسلمانوں کو قتل یا زخمی کرکے ملک میں خانہ جنگی ایسی صورت حال پیدا کرنا چاہتے تھے”۔

پراسیکیوٹرز نے مزید کہا کہ  مبینہ گینگ 11 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ ان کا ایک ساتھی ہے۔ یہ حملوں کی سازش کے تانے بانے بننے کے لیے باقاعدگی سے ملاقاتیں کرتے رہتے تھے۔ان میں سے ایک نے ہتھیار خرید کرنے کے لیے مقرر کردہ 50 ہزار یورو(59 ڈالر) میں سے ہزاروں یورو دینے کا وعدہ کیا تھا۔

مزید پڑھئیے: بلجیم جرمنی،قرآن جلانے اور مسلمانوں پر حملوں کے منصوبے

جرمنی کے جنوب مشرقی شہر اسٹٹ گارٹ میں پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ یہ تمام مشتبہ افراد جرمن شہری ہیں، ان میں سے 11کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور صرف ایک مفرور ہے۔ایک مشتبہ ملزم دوران حراست مر گیا تھا لیکن فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس کی کن حالات میں موت واقع ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ جرمنی میں حالیہ برسوں کے دوران میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں نے اقلیتوں یا ان کے حامیوں پر متعدد حملے کیے ہیں۔

سال 2018ء میں جرمنی کے انتہا پسند زیر زمین گروپ نیشنل سوشلسٹ گروپ کے ارکان پر ترک نسل کے افراد کے قتل کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔اس گروپ کے مسلح ارکان نے کوئی ایک عشرے تک ترک نسل کے افراد پر حملے جاری رکھے تھے۔

 گزشتہ سال دائیں بازو کے ایک مسلح انتہا پسند نے مشرقی جرمنی میں ایک صومعہ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 2 راہگیر جان کی بازی ہار گئے تھے ۔

اس وقت دائیں بازو کے ہمدرد ایک مشتبہ ملزم کے خلاف قدامت پسند سیاست دان والٹرلیوبک کے قتل کے جرم میں مقدمہ چلا جارہا ہے۔مقتول لیوبک جرمن چانسلر اینجیلا میرکل کے زبردست حامی تھے۔انھوں نے 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے وقت ان کی مکمل مدد وحمایت پر زوردیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا ملک میں خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ جرمن پولیس اورمسلح افواج میں بھی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ہمدرد موجود ہیں اور ان میں سے متعدد بے نقاب کیے جاچکے ہیں۔

Twelve charged in Germany with plotting mosque attacks, murders - Egypt  Independent

جرمن پولیس اہلکاروں کا مسجد پر چھاپہ، مسجد کے تقدس کی دھجیاں اڑادیں

برلن: جرمنی میں 150 سے زائد نقاب پوش پولیس اہلکاروں کا مسجد پر چھاپہ، اہلکار مسجد کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے جوتے سمیت مسجد میں گھومتے رہے اور تلاشی لی۔

ترک سرکاری خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ نے اپنے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس مین دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈیڑھ سو سے زائد نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے ایک مسجدمیں عین اس وقت چھاپا مارا جب وہاں باجماعت نماز ادا کی جارہی تھی۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار مسجد کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے جوتے سمیت مسجد میں گھومتے رہے اور تلاشی لی۔

جرمن پولیس نے دعویٰ کیا کہ کورونا وبا کے دوران دھوکا دہی کے ذریعے سبسڈی حاصل کرنے کی تفتیش کے سلسلے میں مسجد پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی تھی اور چند دستاویزات تحویل میں لی گئی ہیں۔

ادھر مسجد کمیٹی نےکورونا سبسڈی میں فراڈ کے الزام کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوتے پہنے اہلکاروں نے مسجد کی بےحرمتی کی اور مسجد سے 7 ہزار یورو، کمپیوٹرز، دستاویزات اور موبائل اپنے ہمراہ لے گئے۔

دوسری جانب ترکی نے جرمنی کی میولانا مسجد میں پولیس چھاپے کی سخت مذمت کی ہے اور کہا کہ یہ حملہ ایک مسجد پر نہیں بلکہ جرمنی میں مقیم 50 لاکھ مسلمانوں پر ہے۔