بحیرہ روم ،مہاجرین کی کشتی کوحادثہ ،74 ہلاک و لاپتہ

111

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 74افراد ہلاک ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین(آئی او ایم) کے ترجمان نے بتایا کہ لیبیا کے ساحلی محافظ اور ماہی گیر 47افراد کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ کارروائیوں کے دوران 31لاشیں تلاش کرلی گئیں، جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ کشتی میں افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 120سے زائد افراد سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ آئی او ایم نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ اکتوبر کے اوائل سے وسطی بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیوں کے ڈوبنے کے 8واقعات پیش آچکے ہیں۔ رواں سال ہجرت کرنے کی کوشش میں 900افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے، جب کہ 11000سے زائد کو لیبیا واپس بھیج دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق واپس بھیجے گئے مہاجرین کو لیبیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، قیدو اسیتصال کا سامنا ہے۔ لیبیا 2011ء سے افریقی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے یورپ جانے والے مہاجرین کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انسانی اسمگل یورپ ہجرت کرنے کے خواہش مند پریشان حال کنبوں کو اکثر ربر کی ناقص کشیوں پر سوار کرکے بحیرہ روم میں چھوڑ دیتے ہیں، جہاں ان کی زندگی کوسٹ گارڈ، ماہی گیروں اور مہاجرین کو بچانے کے لیے وقف غیر حکومتی تنظیموں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ 2014ء کے بعد سے بحیرہ روم میں تقریبا 20 ہزار مہاجرین ہلاک ہوچکے ہیں۔