بلجیم جرمنی،قرآن جلانے اور مسلمانوں پر حملوں کے منصوبے

115

برسلز؍ برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپ میں اسلاموفوبیا کے شکار انتہاپسندوں نے اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حالیہ واقعات بلجیم اور جرمنی میں پیش آئے، جہاں 17افراد کو مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ گو کہ یہ دونوں ممالک میں مسلمانوں کے حق میں مثبت پیش رفت ہے، تاہم اس قبل جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کے رہنما ویانا حملے کے بعد اسلامی دہشت گردی کا خوب پرچار کرتے دکھائی دیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ویانا حملے کے بعد یورپی رہنماؤں نے مسلمانوں پر آئی مشکل گھڑی میں ساتھ دینے کے بجائے ان کے خلاف لگی آگ پر خوب تیل چھڑکا۔ اس دوران سب سے مذموم کردار فرانسیسی صدر کا رہا، جب کہ جرمن چانسلر بھی اس موقع پر اسلاموفوبیا سے متاثر دکھائی دیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق بلجیم میں ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے 5 انتہاپسندوں کو قرآن کریم کی بے حرمتی کی منصوبہ بندی پر ملک بدر کردیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے متاثر پانچوں افراد برسلز کے مسلم اکثریتی علاقے میں قرآن کریم کا نسخہ جلانے کا منصوبہ بنارہے تھے۔ بلجیم میں وزیر برائے پناہ گزیں سمیع مہدی نے ملزمان کو امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان بلجیم کے سیاست دان راسمس پیلوڈن سے تعلق رکھتے ہیں۔ قبل ازیں پیلوڈن کو بھی قرآن جلانے کے اعلان کے بعد فرانس بھیج دیا گیا تھا۔ حکام کو ملزمان کے عزائم سے متعلق اطلاع موصول ہوئی،جس کے بعد پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کرکے کیس سرکاری وکیل کے دفتر بھیج دیا۔ برسلز حکومت کے فیصلے کے مطابق پانچوں ملزمان ایک برس ملک میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ دوسری جانب جرمن پولیس نے بھاری ہتھیار وں سے مساجد پر حملے اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی منصوبہ کرنے والے 12افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ ملزمان میں سے 11کا تعلق ایک ہی گروہ سے ہے،جب کہ بارہواں ان کا شراکت دار ہے۔ انہوں نے 59 ہزار ڈالر کی خطیر رقم جمع کررکھی تھی اور مسلمانوں پر حملوں کے سلسلے میں روز ہی ملاقاتیں کرتے تھے۔ انہیں جنوب مشرقی شہر اشٹٹ گارڈ سے حراست میں لیا گیا۔ ملزمان کا تعلق ’ سیکرٹ سوشلسٹ نیشنل ازم‘ نامی تنظیم کے ارکان کو 2018ء میں بھی مسلمانوں پر حملوں کے الزام میں 10برس قید کی سزا ہوئی تھے۔ یہ تنظیم گزشتہ برس ایک یہودی معبد پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھی۔