کاراباغ اور ادلب پر ترکی روس مذاکرات

204
نگورنو کاراباخ: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت متنازع علاقے میں پہنچنے والی روسی فوج شہروں کے اندر اور قومی شاہراہوں پر گشت کررہی ہے‘ مسیحی باشندہ مکان کو آگ لگانے کے بعد نقل مکانی کے لیے ٹرک پر سامان لاد رہا ہے

انقرہ/ باکو (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی اور روس کے وفود نے اہم علاقائی تنازعات پر بات چیت کی ہے۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ہفتے کے روز دونوں ممالک کے وفود نے ملاقات کی۔ تُرک وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ وفود کے مابین کاراباخ میں جنگ بندی کے بعد جاری امور اور ادلب سمیت شام کی عمومی صورتحال پر غور کے لیے تکنیکی مذاکرات ہوئے۔ دوسری جانب آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان روس کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے کے بعد متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کا کچھ حصہ اب آذربائیجان کے زیر کنٹرول آگیا۔ ہفتے کے روز یہ علاقے آذربائیجان کے حوالے کیے جانے کی ڈیڈ لائن تھی۔ کئی آرمینیائی شہریوں نے علاقہ چھوڑتے وقت اپنے مکانات نذر آتش کر دیے۔ سابق سوویت ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ میں 27ستمبر سے جنگ جاری تھی، جس میں دونوں طرف کے فوجی اور شہری مارے جا چکے ہیں، جن کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔ بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق آرمینیا نے ہفتے کے روز تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کے ساتھ لڑائی میں اس کے 2ہزار سے زائد فوجی مارے گئے ہیں۔ آرمینی وزارت صحت کی ترجمان الینا نیکوگوشیان نے فیس بک پر ایک بیان میں لکھا کہ ابھی تک 2317افراد کی لاشیں ہم تک پہنچی ہیں اور ان میں کئی کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد چند روز قبل بتائی جانے والی ہلاکتوں سے ایک ہزار زائد بنتی ہے۔ نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4 ہزار سے بھی زائد ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 8ہزار کے قریب ہے۔ ادھر تُرک وزارت دفاع نے کاراباخ میں فتح سے ہمکنار ہونے والی آذری فوجیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک خصوصی وڈیو کلپ تیار کرلی۔ وزارت دفاع نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ کاراباخ میں عظیم فتح پر ہم آذری ترک شہریوں اور فوجیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔