برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں استغاثہ نے 12 مشتبہ افراد کے خلاف مساجد پر مسلح حملوں اور مسلمانوں کو بڑی تعداد میں قتل یا زخمی کرنے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی۔ استغاثہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ افراد مساجد پر حملوں میں مسلمانوں کو قتل یا زخمی کرکے ملک میں خانہ جنگی ایسی صورت حال پیدا کرنا چاہتے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے 11 ارکان ہیں۔ یہ حملوں کی سازش کے تانے بانے بننے کے لیے باقاعدگی سے ملاقاتیں کرتے رہتے تھے۔ ان میں سے ایک نے ہتھیار خرید کرنے کے لیے مقرر کردہ 50 ہزار یورو میں سے ہزاروں یورو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ جرمنی کے جنوب مشرقی شہر اسٹٹ گارٹ میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ تمام مشتبہ افراد جرمن شہری ہیں، ان میں سے 11 کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور صرف ایک مفرور ہے۔ ایک مشتبہ ملزم دوران حراست مر گیا تھا، لیکن فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس کی کن حالات میں موت واقع ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ جرمنی میں حالیہ برسوں کے دوران دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں نے اقلیتوں یا ان کے حامیوں پر کئی حملے کیے ہیں۔ 2018ء میں جرمنی کے انتہا پسند زیر زمین گروپ نیشنل سوشلسٹ گروپ کے ارکان پر تُر ک افراد کے قتل کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔ اس گروپ کے مسلح ارکان نے کوئی ایک عشرے تک تُرک افراد پر حملے جاری رکھے تھے۔ گزشتہ سال دائیں بازو کے ایک مسلح انتہا پسند نے مشرقی جرمنی میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 2 راہگیر ہلاک ہوگئے تھے۔