واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات میں اپنی شکست سے مسلسل انکار کے بعد اب حریف امیدوار اور منتخب صدر جوبائیڈن کے آگے پسپا ہونا شروع کردیا ہے۔ ٹرمپ کے وکلا نے ریاست پنسلوانیا میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف اپیلوں میں اپنی نمایندگی سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعہ کے روز صدر ٹرمپ کے وکلا نے کہا کہ یہ اقدام اپیلوں کی تیاری پر اختلاف رائے کے بعد سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ نتائج چیلنج کرنے سے جمہوری عمل کی سالمیت پر سوال اٹھائے جائیں گے۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے پہلی بار عندیہ دیا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ امریکا میں آیندہ حکومت کس کی ہوگی۔ وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کبھی لاک ڈاؤن کی حمایت نہیں کرے گی، تاہم آیندہ حکومت کس کی ہوگی، اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ صدر ٹرمپ نے ابھی تک با ضابطہ طور پر انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس وقت بائیڈن 306 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کر چکے ہیں، جب کہ صدر ٹرمپ کے ووٹوں کی تعداد 232 ہے۔ صدر ٹرمپ نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں، تاہم اس سلسلے میں وہ شواہد سامنے لانے سے قاصر رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکا میں صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جن کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست شمالی کیرولائنا میں فاتح قرار پائے ہیں۔ دونوں امیدواروں کے مابین اس ریاست میں کانٹے کا مقابلہ تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست میں ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے 98 فی صد سے زائد کی گنتی مکمل کی جا چکی ہے اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 73 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ مجموعی طور پر ٹرمپ کو 232 الیکٹورل ووٹ حاصل ہوئے جب کہ ان کے حریف بائیڈن کو 306 ووٹوں کے ساتھ واضح برتری حاصل ہے۔