نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کی حکمراں جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ روہنگیا اقلیت کو رائے دہی کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق میانمر میں ہونے والے انتخابات میں روہنگیوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے باوجود تنازعات اور بدامنی سے دوچار ملک میں جمہوری اصلاحات اور امن مذاکرات کا عمل بدستور سست روی کا شکار رہے گا۔ 8 نومبر کو ہونے والے انتخاب میں سوچی کی پارٹی نے 498 میں سے 396 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ واضح رہے کہ میانمر حکومت روہنگیاؤں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی، جب کہ یہ اقلیت نسلوں سے اس علاقے میں آباد ہے۔ انتخابی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے کارٹر سینٹر اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی حالیہ الیکشن میں لوگوں کو ووٹ کا حق نہ دینے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ میانمر میں روہنگیا اقلیت کے خلاف عسکری آپریشن برسوں سے جاری ہے۔2017ء میں ہونے والے غیر معمولی کریک ڈاؤن کو اقوام متحدہ نے روہنگیاؤں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے میانمر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دوران ہزاروں افراد کو قتل اور خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی اور لاکھوں روہنگیا بنگلادیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔