ماکروں باز نہ آیا ،میڈیا کو اسلام دشمنی پر ابھارنے کی کوشش

178

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام مخالف مہم چلانے کے لیے میڈیا پر دباؤ ڈالنا شروع کردیے۔ اس بات کا انکشاف نیویارک ٹائمز کے ترجمان بین اسمتھ نے اپنے ایک کالم میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فرانس اور آسٹریا میں ہونے والے حملوں کے بعد صدر ماکروں نے اخبارات اور میڈیا چینل کے نمایندوں پر دباؤ ڈالا کہ حملو ں کی مخالفت کی آڑ میں اسلام کو شدت پسند ثابت کیا جائے۔ اس سلسلے میں خصوصی طور پر نیویارک ٹائمز سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے انگریزی ایڈیشن میں اس پہلو کو نمایاں کرے۔ صدر ماکروں نے الزام عائد کیا کہ میڈیا اسلامی شدت پسندی کی حمایت کرکے پرتشدد حالات پیدا کررہا ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے دکھائے جانے پر جب ایک ٹیچر کو قتل کیا گیا تو فرانس میں غیر ملکی میڈیا نے صدر ماکروں کی ہٹ دھرمی پر سوال اٹھایا تھا۔ صدر ماکروں نے الزام عائد کیا کہ عالمی میڈیا فرانسیسی معاشرے اور ملکی پالیسیوں کو سمجھنے میں ناکام رہا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ماکروں ملک میں اسلام اور شدت پسند اسلام کی تشریح کرکے مسلمانوں کو 2حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش میں مصروف ہیں، تاہم ان کی متنازع پالیسی فرانس کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کرکے رکھ دے گی۔