نکوسیا (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ جزیرۂ قبرص کے تنازع پر بات چیت میں دو علاحد ریاستوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس سے یہ قضیہ حل ہو سکتا ہے۔ شمالی قبرص کے دورے پر ایک تقریب کے دوران انہوں نے اس منقسم جزیرے کے تنازع کا یہ حل پیش کیا۔ انہوں نے شمالی قبرص میں ترکی بولنے والے اور جنوب میں یونانی زبان بولنے والے قبرص کے علاقوں کو دو علاحدہ ریاستوں میں تقسیم کرنے کی متنازع تجویز پیش کی ہے۔ وہ شمالی قبرص کے متنازع ساحل سمندر واروشا پر ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے، جو شمالی اور جنوبی قبرص کے درمیان اقوام متحدہ کا بفر زون ہے۔ جزیرہ قبرص دو حصوں میں منقسم ہے۔ جنوب میں اس کا دو تہائی حصہ ہے، جہاں کے لوگ یونانی زبان بولتے ہیں، جب کہ شمالی حصے کے لوگ ترک زبان بولتے ہیں۔ صدر اردوان نے کہا کہ آج کے قبرص میں دو مختلف طرح کے لوگ رہتے ہیں، دو الگ الگ جمہوری نظام ہیں اور دو علاحدہ ریاستیں ہیں، اس کے لیے مساوی خود مختاری کی بنیاد پر دو ریاستی حل پر مذاکرات لازمی ہیں۔ تُڑک صدر نے اپنے دورے کے دوران لیفوشا ایمرجنسی اسپتال کی افتتاحی تقریب میں شرکت بھی کی۔ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے قیام کی سینتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے 45 روز میں تعمیر کیے گئے اس اسپتال کا افتتاح صدر اردوان نے میزبان صدر ایرسن تاتار کے ساتھ کیا۔ اس دوران صدر اردوان سیاحتی علاقے واروشا بھی گئے، جسے یونانی قبرص نے اشتعال انگیز اور غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔ یہ علاقہ اقوام متحدہ کا قائم کردہ بفرزون ہے۔ اس حوالے سے جنوبی قبرص کے ایوان صدر نے ایک مذمتی بیان جاری کیا۔