بنگلادیش: خواجہ سراؤں کو وراثت دینے کیلیے قانون سازی

48

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے لیے رواں مہینے کے آغاز میں مدرسے کے قیام کے بعد حکومتی سطح پر جائداد اور ترکے میں حصہ دینے کے لیے قوانین بنانے کے اعلان سے تیسری صنف میں خوشی کی لہر دوڑ دوڑ گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق بنگلادیش میں خواجہ سرا بہت جلد اپنے اہل خانہ کی جائداد کے وارث بن سکیں گے یا جائداد سے اپنا حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔ بنگلادیشی وزیر قانون انیس الحق نے خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم شرعی قانون اور اپنے ملکی آئین کے مطابق ایسی قانون سازی کرنے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں خواجہ سراؤں کے لیے جائداد کے حقوق کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ اس مجوزہ مسودے کی فی الحال پارلیمان سے منظوری باقی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ قانون ساز اسمبلی میں اسے اکثریت سے پاس کرا لیں گے۔ گزشتہ دنوں بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اعلان کیا تھا کہ حکومت خواجہ سراؤں کے لیے وراثت کے نئے قوانین بنا رہی ہے۔ واضح رہے کہ بنگلادیش نے 2013ء کے بعد سے خواجہ سراؤں کو ایک علاحدہ صنف کے طور پر شناخت کی اجازت دے دی تھی اور گزشتہ برس انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے تیسری صنف کے طور پر اپنا اندراج کرانے کی اجازت بھی مل گئی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومتی مجوزہ قانون کا خیر مقدم کیا ہے۔