شادی سے انکار، ہندو لڑکے نےمسلمان لڑکی کو آگ لگادی

217

بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار کے ضلع ویشالی میں ہندو لڑکے نے شادی سے انکار پر مسلمان لڑکی کو زندہ جلادیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل بھارتی ریاست بہار کے ضلع ویشالی میں 20سالہ مسلمان لڑکی گلناز کو ہندو لڑکے ستیش نے شادی سے انکار پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی تھی جس پر گلناز کی موت واقع ہوگئی۔

اس سے قبل مقتولہ لڑکی گلناز نے بیان دیا کہ ’ہندو لڑکا ستیش اس سے شادی کرنا چاہتا تھا کہ میں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں مسلمان ہوں، ستیش بار بار شادی کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا اور ہر بار میں نے انکار کردیا تھا‘۔

دوسری جانب بنگال میں الیکشن کے باعث سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں اس کے باعث بھارتی میڈیا کی جانب سے واقعے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Gulnaz

لڑکی کےخاندان نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قاتلوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور جان بوجھ کر ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔

بھارتی ریاست بہار میں ہندو نوجوان سے شادی سے انکار زندہ جلائی گئی مسلمان لڑکی کی ہلاکت کے واقعہ مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا جارہا ہے۔

گلناز کےاہلخانہ نے پولیس کے رویے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اور انصاف کے حصول کے لیے بیٹی کی میت کے ہمراہ دھرنا دیا ہوا ہے۔

بھارت میں انسانی حقوق کی انڈین امریکن مسلم کونسل اور سکھ مسلم فیڈریشن یوکے نے دلخراش واقعہ کو بھارت کے منہ پر طمانچہ قراردیا ہے۔

انڈین امریکن مسلم کونسل کی طرف سے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں رہی ہیں جبکہ سکھ مسلم فیڈریشن یوکے کے رہنما سربجیت سنگھ بنور نے کہا ہے ہندوستان میں پہلے سکھوں کی نسل کشی کی جارہی تھی اور اب مسلمان بھی انتہاپسند ہندوؤں کے نشانے پر ہیں۔ ایسے واقعات کیخلاف مسلمان اورسکھوں کو متحد ہوکر جواب دینا ہوگا۔