اسپین،مسلمانوں کا 1300 برس قدیم قبرستان دریافت

115

میڈرڈ (انٹرنیشنل ڈیسک) اسپین میں مسلمانوں کا ایک قدیم ترین قبرستان دریافت ہوا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قبرستان میں کم از کم 400 قبریں ہیں۔ یہ تمام قبریں ان مسلمانوں کی ہیں جو آٹھویں سے گیارہویں صدی عیسوی کے درمیان اندلس میں رہ رہے تھے۔ قبرستان کا وجود اس بات کی دلیل ہے کہ شمالی اسپین میں مسلمان آبادی یورپی مؤرخین کے بتائے ہوئے اعدادوشمار سے زیادہ تھی۔ یہاں کی مقامی آبادی میں اسلام قبول کرنے کا تناسب بھی تیز تھا۔ اس قبرستان کا انکشاف اسپین کے شمال مشرق میں واقع ایک قصبے تاؤستے میں سرنگ کی کھدائی کے دوران ہوا۔ بہت سی قبروں میں میتیں اچھی حالت میں پائی گئی ہیں۔ سرنگ کی کھدائی کا کام پالیوئمس نامی کمپنی کے زیر نگرانی ہو رہا ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار کے مطابق کھدائی کرنے والوں کو ایک قبر میں میت داہنی پہلو پر رکھی نظر آئی اور میت کے سر کا رُخ جنوب مشرق یعنی مکہ مکرمہ کی سمت تھا۔ کھدائی کے نگران کا کہنا ہے کہ یہ قبریں مسلمانوں کی ہیں۔ ماہرین نے 44 قبروں کو اسلامی دورِ اندلس کا قرار دیا ہے۔ توقع ہے کہ قبرستان میں مجموعی طور پر 4ہزار سے 5ہزار افراد مدفون ہیں۔ ماہرین نے قبروں کی باقیات کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں تصدیق ہوئی ہے کہ مدفون افراد کی اکثریت افریقی نژاد ہے۔ تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیکڑوں برسوں سے مدفون ان افراد کے غذائی نظام کا انحصار بنیادی طور پر گندم پر تھا، جب کہ گوشت اور مچھلی کا استعمال کم از کم تھا۔ مزید یہ کہ پختہ عمر کے افراد کی غذا نوجوانوں سے بہتر تھی۔ یہ بات ہسپانوی اخبار نے خاتون پروفیسر کے حوالے سے بتائی۔ وہ اینتھروپولوجی کی سائنس دان ہیں۔ اینتھروپولوجی علم بشریات کو کہا جاتا ہے۔