لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) بچوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ دنیا کا تقریباً ہر پانچواں بچہ مسلح تنازع کے سائے میں پرورش پارہا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری آتشیں اسلحہ کی تجارت پر پابندی عائد کرے۔ تنظیم کی جانب سے بچوں کے عالمی دن پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 42کروڑ 60لاکھ بچے اپنے آبائی علاقوں میں جاری مسلح تنازعات سے متاثر ہوئے۔ 2018ء میں ایسے بچوں کی تعداد ساڑھے 41کروڑ تھی۔ اس رپورٹ میں بچوں کے لیے خطرناک ترین ممالک افغانستان، کانگو، عراق، یمن، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان اور شام بتائے گئے ہیں۔ ان ممالک میں تقریباً 16کروڑ بچے تنازعات کی زد میں بڑے ہور ہے ہیں۔ سیو دی چلڈرن کی چیئرمن سوزانے کروگر کا کہنا ہے کہ بچوں کے خلاف جنگ کو روکنا ضروری ہے۔ لڑکیوں اور لڑکوں کی پرورش سلامتی اور امن کے ماحول میں ہونی چاہیے۔ سیو دی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 93ہزار بچے قتل و غارت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ جنگ سے دوچار علاقوں میں ہر روز اوسطاً 25 بچے ہلاک ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ان بچوں کی مجموعی تعداد 10ہزار 300 بتائی گئی تھی۔ ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ بچے آتشیں اسلحہ جیسے راکٹ، دستی بم، بارودی سرنگوں اور کلسٹر بموں کا نشانہ بنے۔ لہٰذا سیو دی چلڈرن تنظیم نے عالمی برادری سے آتشیں اسلحہ کی تجارت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان علاقوں میں بچوں کے خلاف سنگین جرائم کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔