پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس کا کہنا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام اس حد تک پہنچ چکا ہے جو خطرناک شمار ہوتی ہے۔ فرانسیسی ایوانِ صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس میں تہران کے علاقائی کردار اور بیلسٹک میزائلوں کو شامل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنی نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران نے نطنز کی تنصیب میں نصب کردہ نئے سینٹری فیوجز میں چھٹی یورینیم فلورائیڈ گیس داخل کرنا شروع کر دی ہے۔ یہ ایران کی جانب سے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے گئے جوہری معاہدے کی تازہ ترین خلاف ورزی ہے۔ آئی اے ای اے میں ایران کے مندوب نے اس بات کا اقرار کیا ہے۔ ایرانی مندوب نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے نطنز میں جوہری ایندھن کی افزودگی کے دو کارخانوں میں 174 سینٹری فیوجز کے اندر مذکورہ یورینیم فلورائیڈ گیس داخل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ آئی اے ای اے نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشکوک جوہری ٹھکانے کے حوالے سے نئی وضاحت پیش کرے۔ ایجنسی کے مطابق تہران کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات قابل اعتبار نہیں ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران آئی اے ای اے کے غیرمجاز مقام پر سینتھیٹک یورینیم کے اجزا کی موجودگی کے بارے میں مکمل اور جلد تفصیلات پیش کرے۔