مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی مہم چلانے والی عالمی تنظیم ’’بی ڈی ایس‘‘ نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو خوف زدہ کرنے، اسرائیلی آباد کاری، نوآبادیاتی نظام وفلسطین پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کی حمایت اور نسلی امتیاز برتنے کی امریکی پالیسیوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بی ڈی ایس نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیانات کے جواب میں جاری کردہ ایک بیان میںکہا کہ اس کا مقابلہ صرف اسرائیل سے نہیں بلکہ وہ اسرائیلی جرائم کی سرپرستی کرنے والوں کا بھی مقابلہ کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا بی ڈی ایس تحریک کو غیرقانونی قرار دے گا اور جلد ہی اس کے خلاف اقدامات کرے گا۔بی ڈی ایس نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے اداروں سے وابستہ کارکنوں کو دبائو میں لانے اور انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بی ڈی ایس کے پوری دنیا میں لاکھوں حامی موجود ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کے دبائو سے اسرائیل کے بائیکاٹ تحریک ٹھنڈی نہیں ہوگی۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے امریکی وزیر خارجہ کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم غیرقانونی یہودی بستیوں اور جولان کے دورے کی مذمت کی ہے۔ فلسطینی صدرمحمودعباس کے ترجمان نبیل ابورودینہ نے ایک بیان میں امریکی فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی قراردیا ہے اور اس کو ٹرمپ انتظامیہ کا اسرائیل نوازی میں متعصبانہ اقدام قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ ادھر اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے مائیک پومپیو کو فلسطینی قوم کا حقیقی دشمن قرا ردیا ہے۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے یہودی کالونیوں کی مصنوعات کو اسرائیلی مصنوعات قرار دینے کا اعلان فلسطینی قوم کے خلاف حقیقی جارحیت، غنڈاگردی اور فلسطینی قوم کے حقوق کی پامالی ہے۔ حازم قاسم کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کے اعلان سے قضیہ فلسطین پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔