واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ محنت کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ، جس سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو ایک نئے خطرے کا سامنا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 لاکھ 42 ہزار بے روزگار افراد نے الاؤنس کے حصول کے لیے نئی درخواستیں دائر کیں ہیں، جو کہ اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 31 ہزار زیادہ ہیں جب کہ یہ مسلسل پانچواں ہفتہ ہے کہ بے روزگاری الاونس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد 8 لاکھ سے کم ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کل 64 کروڑ بے روزگار ہیں، جب کہ نومبر کے پہلے ہفتے میں بے روزگاری کی شرح 4.3 فی صد تھی۔ بے روزگاری کی شرح میں رواں برس اپریل کے مقابلے میں نمایاں کمی ہوئی ہے جب بے روزگاری کی شرح 14 اعشاریہ 7 فیصد تھی، تاہم امریکا میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 70 ہزار نئے متاثرین کے اندراج کے بعد مختلف ریاستوں کے گورنروں اور میئرز نے کاروباری سرگرمیوں پر نئی قدغنیں عائد کرنا شروع کر دی ہیں، جنہیں کئی ماہ پہلے وائرس متاثرین میں کمی کے بعد نرم کر دیا گیا تھا۔ کاروباری سرگرمیوں پرنئی پابندیوں سے اشیائے خور و نوش کی فروخت کے مراکز اپنے اوقات کار میں کمی کر سکتے ہیں، ریستوران بند ہو سکتے ہیں، جس کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ مزید امریکی کارکنوں کو آیندہ ہفتوں میں ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام عوام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ آیندہ ہفتے آنے والے سالانہ تہوار کے موقع پر اپنے گھروں میں رہیں اور کہیں بھی آنے جانے سے اجتناب کریں کیوں کہ عوامی اجتماع سے کورونا وائرس مزید تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کاروباری سرگرمیوں پر پابندیوں میں اضافہ کیا جاتا ہے، خصوصاً اگر ریستورانوں کے اندر بیٹھنے پر پابندی لگائی گئی تو رواں برس کے آخری 3 ماہ میں امریکی معیشت کی شرح نمو سستی کا شکار ہو گی۔