کورونا: یورپ میں وبا کی تیسری لہر کا خطرہ ہے

141

جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ خصوصی برائے کووڈ 19 ڈیوڈ نابارو نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد اب وہاں پھر سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 2021 کے اوائل میں یورپ میں وبا کی تیسری لہر آسکتی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے  مطابق ڈیوڈ نابارو نے کہا ہےکہ اگر دنیا کی حکومتیں کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے میں ناکام رہیں گی تو تیسری لہر کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ پہلی لہر کو قابو میں پانے کے بعد گرمیوں میں ضروری ڈھانچہ بنانے کا موقع گنوا دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ خصوصی کے مطابق اب کورونا وائرس کی دوسری لہر ہے اور اگر حکومتوں نے ضروری ڈھانچہ نہیں بنایا تو اگلے سال کورونا وائرس کی تیسری لہر ہوگی اور اگر تھوڑے عرصے کے لیے یورپ میں وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد اب وہاں پھر سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب جرمنی اور فرانس میں مجموعی طور پر 33 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں روزانہ ہزاروں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور ترکی میں 5 ہزار 532 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈیوڈ نابارو نے سوئٹزر لینڈ کی جانب سے ماسک پہن کر برف پر سکی اینگ کی اجازت دینے کے معاملے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے جبکہ سہولت رکھنے والے دیگر ممالک بشمول آسٹریا نے اپنے سکی اینگ ریزارٹس بند کر دیے ہیں اور  سوئٹزرلینڈ میں بیماریوں اور اموات کی شرح بلند سطح تک پہنچ سکتی ہے۔

ڈیوڈ نابارو نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جنوبی کوریا جیسے ایشیائی ممالک کی تعریف کی ہے اور ایشیائی ممالک میں انفیکشن کی شرح نسبتاً کم ہے جبکہ وہاں لوگوں نے ایسے طریقے اپنائے جس سے وائرس کا پھیلاؤ مشکل ہوا ہے مثلا  وہ سماجی فاصلہ رکھتے ہیں، ماسک پہنتے ہیں، جب بیمار ہوتے ہیں تو خود کو علیحدہ رکھتے ہیں، اسی طرح ہاتھ صاف رکھتے ہیں اور سطحوں کو بھی صاف رکھتے ہیں اور ان لوگوں کی حفاظت کرتے ہیں جو کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈیوڈ نابارو کا کہنا تھا کہ  وقت تک انتظار کیا جائے جب تک کیسز میں کمی نہیں آتی اور اس سلسلے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے یورپ کا ردعمل نامکمل تھا۔