سعودی شہزادے کو اسرائیل سے تعلقات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی

324

واشنگٹن(تجزیہ مسعود ابدالی)اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کی اب تمام ذرائع نے تصدیق کردی ہے۔ اس بات کا انکشاف سب سے پہلے امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے کیا تھا۔اسرائیلی وزیر تعلیم Yoav Gallantکے مطابق بات چیت کا
مرکزی نکتہ ایران تھا جبکہ اسرائیل اور امریکی رہنماؤں نے سعودی شہزادے کو اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ کئی گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں فلسطینیوں کی حالت زار پر گفتگو نہیں ہوئی اور سارا وقت ایران کو کچل دینے کی حکمت عملی پر سوچ وبچار کیا گیا۔اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ 24 اکتوبر کو اسرائیلی اخبارہارٹز Haaretz نے سعودہ ولی عہد کے قریبی دوست و معروف سرمایہ کار و فلمسازجناب حائم شعبان کے حوالے سے انکشاف کیا تھاکہ محمد بن سلمان اپنی جان کے ڈر سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کررہے ہیں۔ اسکندریہ،مصر کے یہودی خاندان میں جنم لینے والے 76 سالہ حائم شعبان اسرائیل کے ساتھ امریکی شہریت کے بھی حامل ہیں۔ جو بائیڈن کے ایک آن لائن انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حائم شعبان نے بتایا کہ ان سے گفتگو میں محمد بن سلمان نے خطرہ ظاہر کیا تھا کہ اگر سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرح اسرائیل کے تسلیم کیا تو ایرانی و قطری ایجنٹ بلکہ شاید سعودی ہی اپنے ولی عہد کو قتل کردیں۔ اس بار بھی احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم دارالحکومت ریاض آنے کے بجائے شہرادے کی تفریحی رہائش گاہ پر مدعو کیے گئے۔ اس کا ایک مقصد تو نیتن یاہو سے بے تکلفی اور اپنائیت کا اظہار تھا تو دوسری طرف ‘محدود’ رازداری بھی مطلوب تھی۔ اس دورے میں موساد کے سربراہ کی موجودگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ محض علیک سلیک اور خیر سگالی کی ملاقات نہیں تھی بلکہ اس دوران ایرانی جوہری پروگرام کیخلاف موثر کاروائی اور سعودی حکمرانوں کو درپیش خطرات پر سنجیدہ گفتگو کی گئی۔امریکی صدر کے داماد جیررڈ کشنر نے خلیجی دوستوں کے دل میں یہ بات بٹھادی ہے کہ انہیں اسرائیل سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ ایران انہیں ہڑپ کرنے کی فکر میں ہے تو دوسری جانب ترکی عثمانی خلافت کی تجدید چاہتا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق صدر اردوان عربوں خاص طور سے فلسطینی اور مصری نوجوانوں میں بہت مقبول ہورہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کہ سفارتی وصحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ موساد کے سربراہ کی موجودگی سے فائد ہ اٹھاتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب نوجوانوں کی ‘ذہنی تطہیر’، حماس و اخوان کی سرکوبی، سوشل میڈیا اور ابلاغ عامہ کے دوسرے نرم ذرائع پر جامع کنٹرول کے ساتھ انہیں ذہن سازی کیلیے استعمال کرنے کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو کی۔میڈیا پر اسرائیل کی مثبت تشہیر کے لیے موساد نے ملکی جامعات کے تعاون سے ففتھ جنریشن وار کے انداز میں ایک موثر پرو گرام شروع کررکھا ہے جس کے مثبت انداز مسلم دنیا میں بھی محسوس کیے جارہے ہیں۔