برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ جرمنی کی وزیر خاندانی امور فرانسسکا جیفی نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 2برس کے دوران بعد ملک بھر میں خواتین کے قتل اور ان کے ساتھ گھریلو تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافے کا رجحان پایا گیا ہے ۔ برلن میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہر تیسرے دن ایک عورت قتل ہوتی ہے۔ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں 2018ء میں جرمنی خواتین کے قتل کے اعداد و شمار کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔صوبے ہیسے میں انتظامی عہدے دار ژولیا شیفرکا کہنا تھا کہ کوئی یونہی اٹھ کر کسی خاتون کو قتل نہیں کر دیتا۔ اس کے پیچھے کئی سالوں کے گھریلو تشدد کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ یہ سلسلہ عورت کی بے عزتی کرنے سے شروع ہوتا ہے اور اس میں اکثر معاشی دباؤ کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے ۔دوسری جانب کورونا وائرس کے تناظر میں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث گھریلو جھگڑوں میں اضافہ ہونے لگا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو تشدد کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ میں گھر کو خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیاگیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنے ہی گھر میں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔ خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین اور دیگر اہل خانہ ملوث تھے۔ برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب پولیس سے مدد مانگنے والوں کی تعداد کئی گناہ بڑھ گئی۔ ارجنٹائن میں عارضی مراکز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دے کر وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ۔ فرانس کے ہوٹلوں میں خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ، جو تشدد کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی تشدد سے ستائی خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنا قرار دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ گھریلو تشدد کی ایک اور تاریک وبا کی زد میں ہے۔