سڈنی (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی ممالک میں سرکاری سطح پر اسلاموفوبیا کی ترویج کے باعث دائیں بازو کے دہشت گرد آزاد پھرنے لگے۔ معروف تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فاراکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) نے دہشت گردی سے متعلق عالمی درجہ بندی کی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے باوجود مغربی ممالک میں دائیں بازو کی دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ سالانہ رپورٹ میں خبردارکیاگیا کہ شمالی امریکا، مغربی یورپ اور براعظم آسٹریلیا میں 2019 ء میں دائیں بازو کی دہشت گردی کی وجہ سے 89 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ یہ تعداد 5 سالوں کی نسبت 250 فیصد زیادہ ہے، جب کہ دائیں بازو کی دہشت گردی نے یورپ میں 50 سا ل کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔ تھنک ٹینک کے چیئرمین اسٹیو کلیلیاکاکہنا ہے کہ نئی دہائی میں داخلے کے ساتھ ہمیں دہشت گردی کے نئے خطرات بھی نظر آرہے ہیں، جس کی مثال مغربی ممالک میں دائیں بازو کی انتہاپسندی اور صحارا کے خطے میں تنازعات اور بدامنی ہے۔2019 ء میں دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں مسلسل پانچویں سال کمی واقع ہوئی، جب کہ مغربی ممالک میں دائیں بازو کی دہشت گردی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس دنیا بھر میں دہشت گردی سے 13 ہزار 826 اموات ہوئیں، جوکہ 2018 کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہیں۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق ہلاکتوں میں سب سے زیادہ کمی افغانستان اور نائیجیریا میں ہوئی ہے، تاہم برکینا فاسو، سری لنکا، موزمبیق، مالی اور نائیجر میں صورت حال خراب ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی ایشیا وہ خطہ ہے جو مسلسل دوسرے سال سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کورونا وباکے بعد سے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے اعداد وشمار دہشت گردی کے واقعات اور ہلاکتوں میں کمی کااشارہ کرتے ہیں، تاہم وبا کے باعث پیدا ہونے والی معاشی بدحالی سے سیاسی عدم استحکام اور تشدد میں اضافے کا خدشہ ہے۔