ہیرسبرگ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی نتائج بدلنے کے لیے کسی دیانت دار جج کا انتظار شروع کردیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں 3 نومبر کو ہونے والے الیکشن میں فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تسلی سے موقف سننے والے جج کی اشد ضرورت ہے۔ پینسلوانیا کی ریاستی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شروع سے آخر تک ہمارے ساتھ ناانصافی کی گئی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور اگر قانونی طریقوں سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے تو ثابت ہوجائے گا کہ اصل فاتح ریپبلکن پارٹی ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے صدارتی اختیار استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کو صدارتی معافی دینے کا اعلان کردیا۔ فلن پر 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کے ساتھ ساز باز کر کے انتخابات میں مداخلت کے الزام میں فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے۔ مبصرین نے فلن کی معافی کو جاتے جاتے تفتیش کو متاثر کرنے کی آخر کوشش قرار دیا۔ ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے دور میں ٹوئٹر کو واحد ابلاغی ذریعہ بناکر رکھا، تاہم اب ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے نظریں پھیرنے پر وہ دل برداشتہ ہوکر عوامی حلقوں میں اپنی بے بسی کا رونا رو رہے ہیں۔ انتخابات کے واضح نتائج کے باوجود وہ اپنی شکست کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں اور انہیں اب بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ دوبارہ اسی منصب پر فائز ہوں گے۔