تہران: ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ اور ایٹمی سائنسدان 59 سالہ محسن فخری زادہ قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں ایٹمی سائنسدان فخری زادہ کی کار پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی، کار پر حملے میں وہ شدید زخمی ہوگئے، انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
ایران کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سائنس دان کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران محسن فخری زادہ گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔
فخری زادے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اعلی عہدیدار تھے، اور ایرانی ایٹمی پروگرام منصوبے کی سربراہ بھی تھے، وہ تہران کی امام حسین یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر بھی تھے اور ایران کے فزکس ریسرچ سنٹر (پی ایچ آر سی) کے سابق سربراہ بھی رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان پر حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے تاہم اب تک کسی گروپ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔