کراچی(اسٹاف رپورٹر)جمعیت اتحاد العلما کے تحت قبا آڈیٹوریم میں منعقدہ علما کنونشن میںفرانس کے خلاف حکومت پاکستان کے کمزور کردار کو قابل تشویش قراردیا گیا ، شرکا کنونشن نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزیراعظم عمران خان سے خصوصی سفارتی وذاتی کوششوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے حکومت سنجیدہ کوشش کرے تاکہ قوم کی بیٹی امریکی قید سے رہائی پاکر جلد از جلد پاکستان پہنچ جائے۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر وسابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹو کی زیرصدارت علما کنونشن میں منظور ہونے والی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کی طرف سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے کے لیے حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرانے کی تحسین کی گئی ۔ نیز حکومت کی توجہ سینیٹ آف پاکستان کی قرارداد نمبر 399مورخہ 15نومبر 2018 ء کی طرف بھی مبذول کرائی گئی ہے جو کہ متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی اور جس میں سفارش کی گئی تھی کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی توجہ مورخہ 21اگست2008ء قومی اسمبلی سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے منظور شدہ متفقہ قرارداد کی طرف بھی مبذول کرائی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے
حوالے سے پوری قوم سے وعدہ کیا تھا۔ لہٰذا علما کنونشن اس امر پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی حکومت بلاتاخیر سفارتی وسائل اور ذاتی اثر ورسوخ بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا سے پاکستان واپسی کے لیے اقدامات کرے۔ پورے ملک میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے عوام میں شدید اضطراب اور بے چینی پائی جاتی ہے، سابق حکمران اور حکومتیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے حوالے سے پالیسی اورگفتگو کے کئی مواقع ضائع کرچکی ہیں، اگر حکومتیں مخلصانہ طور پر کوشش کرتی تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لانے کے لیے مختلف طریقے موجود تھے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے اسی وقت بہت سے افراد کواپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے رہا کیا تھا لیکن اس وقت کی حکومت نے سینیٹ میں یقین دہانی کرانے کے باوجود باقاعدہ درخواست نہیں کی تھی حالانکہ اس وقت کے وزیراعظم نے ڈاکٹر عافیہ کو 100دن کے اندر اس کے گھر لانے کا وعدہ کیا تھا اور اس سے پہلے والے کو اس وقت وزیراعظم کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے خط لکھا تھا لیکن کسی نے بھی عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا حالانکہ سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی حکومت کو سفارش کرچکی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور خود پارلیمنٹ کے دونوں ایوان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کی سفارش کرچکے ہیں۔ قراداد میں حکومت اور حکمرانوں سے پرزور مطالبہ کیاگیا کہ قوم کی مظلوم بیٹی کو امریکی قید سے رہائی دلانے اور پاکستان لانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور امریکا سے تعلقات وتجارت میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے مشروط قرار دے کر ان کی فوری واپسی کو یقینی بنائے۔علما کنونشن میں جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالوحید، مولانا ملک آفتاب سمیت بڑی تعداد میں علما کرام شریک تھے جبکہ ایک دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ علما کا یہ نمائندہ اجتماع فرانس کے خلاف حکومت پاکستان کے کمزور کردار پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے فرانس سے احتجاج کرے ، اس کے سفیر کو ملک بدر اور اپنا سفیر واپس بلائے ،یہ اجتماع فرانس کے معاشی بائیکاٹ کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تمام مسلمانوں سے پرزور اپیل کرتا ہے کہ وہ فرانس کا معاشی بائیکاٹ کرکے اپنے ایمانی غیرت کا ثبوت دیں۔مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ اسلام ونظریہ پاکستان ہی ملکی سا لمیت کی ضمانت ہے،دینی مدارس وعلما کرام کوہراساں اورجیدعلما کرام کی شہادتیں استعماری قوتوں کا ایجنڈا ہے۔دینی جماعتیں و علما کرام اپنے اتحاد ویکجہتی کے ذریعے نظریہ پاکستان دینی اقدار کی حفاظت اورغیروں کی سازشوں کو ناکام بنائیں ۔