برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بشار الاسد کا بھائی ماہر الاسد دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں اگست 2013ء میں بین الاقوامی طور پر ممنوع سیرین گیس کے حملے میں ملوث تھا۔ جرمن میڈیا کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بشارالاسد نے اپنے بھائی ماہر الاسد کو کیمیائی حملے کا اختیار دیا۔ مشرقی غوطہ میں ہونے والے کیمیائی حملے میں ڈیڑھ ہزار کے شہری شہید ہوئے تھے۔ اس واقع نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ جرمن ٹی وی ڈوئچے ویلے کے مطابق جرمن وار کرائمز یونٹ کی تحقیقات میں شام میں سیرین گیس کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کی گئی ہیں۔ یہ یونٹ 2002ء میں قائم کیا گیا تھا، جسے دنیا بھر میں جرائم سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کا قانونی اختیار دیا گیا تھا۔ جرمنی میں ہونے والی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ بشارالاسد نے اپنے بھائی ماہر الاسد کو مشرقی غوطہ میں مخالفین کے خلاف طاقت کے استعمال اور سیرین گیس کے ذریعے حملوں کی اجازت دی تھی۔ خیال رہے کہ ماہر الاسد کو شام میں صدر بشار الاسد کے بعد دوسرا طاقت ور شخص خیال کیا جاتا ہے۔ 2013ء میں ماہر الاسد اسدی فوج کا کمانڈر ان چیف تھا۔ دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ بشار نے براہ راست حملے کا حکم دینے کے بجائے اپنے بھائی کو ہدایت کی تھی کہ وہ سیرین گیس کے استعمال سمیت جو طریقہ بہتر سمجھے استعمال کرے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ممنوع سیرین گیس کے ذریعے کیے گئے حملے میں بشار الاسد بھی بری الذمے قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ ماہر الاسد ہی تھے۔ قانونی ماہر اور قانونی چارہ جوئی کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے اسٹیو کوسٹاس کا کہنا ہے کہ جب ہم غوطہ میں ہونے والے کیمیائی حملے میں ملوث عناصر کی کڑیاں ملاتے ہیں تو یہ زنجیر شام کے ایوان صدر تک جا پہنچتی ہے۔