بیلاروس میں احتجاج کی نئی لہر‘ سیکڑوں مظاہرین گرفتار

93

منسک (انٹرنیشنل ڈیسک) بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے خلاف ہونے والے تازہ عوامی مظاہروں کے دوران حزب اختلاف کے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق مقامی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کے روز شروع ہونے والی احتجاج کی نئی لہر کے دوران ہزاروں شہری ایک بار پھر دارالحکومت منسک کی سڑکوں پر نکل آئے اور اس بار انہوں نے چند ہفتے پہلے کے مقابلے میں نیا طریقہ اپنایا کہ کسی ایک جگہ مرکزی اجتماع کے لیے جمع ہونے کے بجائے بڑے گروپوں کی شکل میں شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔ اسی دوران سابق سوویت یونین کی اس جمہوریہ کے کئی دیگر شہروں میں بھی مظاہرین نے احتجاج کیا اور صدر لوکاشینکو کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پولیس نے احتجاج کرنے والے تقریباً 350 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ بیلاروس میں صدر الیگزینڈر نے شدید عوامی احتجاج کے بعد نئے آئین کی منظوری کے بعد استعفا دینے کی مشروط پیش کش کی تھی، تاہم اس کے باوجود حکومت مخالف احتجاج میں وقت کے ساتھ شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگست میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کی گئی تھی، لہٰذا چھٹی مدت کے لیے انتخاب جیتنے والے صدر لوکاشینکو فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔ جمعہ کے روز صدر الیگزینڈر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدارتی اختیارات کو محدود کرنے کے لیے موجودہ آئین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔