بھارت،کرپشن کیخلاف لکھنے پر صحافی کو زندہ جلادیا گیا

115
لکھنؤ: بھارتی پولیس زندہ جلائے جانے والے صحافی کے گھر کے باہر موجود ہے‘ چھوٹی تصویر راکیش کی ہے، مقتول کی اہلیہ میڈیا سے گفتگو کررہی ہے

لکھنؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست اتر پردیش میں کرپشن کے خلاف لکھنے پر صحافی کو زندہ جلادیا گیا۔ مقامی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی طور پر واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں چند افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ واقعہ ضلع بلرام پور میںپیش آیا کہ جب نامعلوم افراد نے 33سالہ صحافی راکیش سنگھ نربھک کے مکان کو آگ لگادی،جس کے باعث راکیش اور اس کا ایک دوست بری طرح جھلس گئے۔ لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار راشٹریہ سوروپ کے لیے لکھنے والے راکیش نے موت سے قبل اپنے بیان میں بتایا کہ اسے کرپشن کے خلاف لکھنے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے تفتیش کے دوران گاؤں کے بااثر شخص کیشو آنند مشراکے بیٹے سمیت 3افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ کیشو آنند کی بیوی گاؤں کی سربراہ ہے اور راکیش اس کی بدعنوانیوں کے خلاف مستقل لکھ رہا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے نذر آتش کرنے کے لیے سینیٹائزر کا استعمال کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت میں صحافیوں کے لیے زمین تنگ ہوتی جارہی ہے اور حق کے لیے قلم اٹھانا جرم بن گیا ہے۔ سینیئر صحافی آلوک ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے پاس ہندوتوا کے پرچار کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ پولیس کا رویہ یہ ہے کہ اگر حکومت کے ایجنڈے پر کام کریں تو ٹھیک ہے ورنہ صحافی کی خیر نہیں ہے۔ ملک بھر میں ہر جانب رشوت خوری عام ہے اور تمام سرکاری محکموں میں کرپشن سر عام ہوتی ہے۔ ان موضوعات پر صحافیوں کو لکھنے یا رپورٹ کرنے کے لیے کوئی مدد فراہم نہیں کی جاتی ۔ اس ماحول میں بہت کم صحافی ہمت کرپاتے ہیں۔ حکومت اپنی پریس کانفرنسوں میں بھی لفافے وصول کرنے والے صحافیوں کو ہی بلاتی ہے اور حکام کی جانب سے باقاعدہ بریفنگ دی جاتی ہے کہ کیا رپورٹ کرنا ہے اور کیا نہیں۔ حال ہی میں یورپ کے 2بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نام مشترکہ خط لکھ کر حکومت سے فوری طور پر صحافیوں کی آزادی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی۔