واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی الیکشن کمیشن نے ریاست ایریزونا اور وسکونسن میں بھی ٹرمپ کی شکست اور جوبائیڈن کی فتح کی تصدیق کردی۔ وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورز نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ ریاست کے انتخابی نتائج کی تصدیق کرتے ہیں اور انہوں نے اپنا فرض پورا کر دیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بائیڈن کو ایریزونا میں ٹرمپ کے مقابلے 10ہزار ووٹ زیادہ ملے اور معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی۔ ایریزونا میں ریپبلکن کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے ۔ 1992 ء میں ڈیموکریٹک امیدار بل کلنٹن وہاں سے کامیاب ہوئے تھے اور اس کے بعد دوسری مرتبہ اب جو بائیڈن کو کامیابی ملی ہے ۔ ادھر وسکونسن میں بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابلے میں 20ہزار 600ووٹ زیادہ ملے ۔دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے انتقال اقتدار پر رضامندی کے بعد نومنتخب صدر جوبائیڈن کو قومی سلامتی کے معاملات پر روزانہ بریفنگ کا آغاز ہو گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق خفیہ اداروں نے جوبائیڈن کوبریفنگ دینا شروع کر دی ہے اور اب انہیں حالات سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب مزید 2ریاستوںمیں شکست کی تصدیق کے بعد ٹرمپ نے ایریزونا کے گورنر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ریپبلکن گورنر ڈگ ڈوسی کو آخر کیا ہوگیا؟ ڈیموکریٹس کو جتوانے میں جلد بازی کو ری پبلکنز ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ادھر کورونا وائرس سے متعلق ٹرمپ کے خصوصی مشیر ڈاکٹر اسکاٹ اٹلس اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ۔ ڈاکٹر اسکاٹ اٹلس نے پیر کے روز صدر ٹرمپ سے گفتگو کی تھی، جس کے بعد ان کا استعفاسامنے آیا۔ اسکاٹ اٹلس کو رواں سال اگست میں ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کا حصہ بناتے ہوئے ’ایس جی ای‘ مقرر کیا تھا۔ استعفے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے عوام کی خدمت کا موقع ملنے پر اظہار تشکر بھی کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر اسکاٹ اٹلس کو سخت پابندیوں کے خلاف اظہارِ خیال پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔