ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی ائرلائنز کی پروازوں کو فضائی حدود استعمال کرنے کی باضابطہ اجازت دے دی ۔ امریکی صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیرجیرڈ کشنر کے مطالبے پر ریاض حکومت نے اسرائیل نوازی میں پہلا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی ایوی برکوویز اور برائن ہک نے سعودی حکام کے سامنے پرزور انداز میں اس معاملے کو اٹھایا۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کی رپورٹ کے مطابق اجازت ملتے ہی منگل کو صبح سویرے پہلی پرواز اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے سے روانہ ہوگئی اور سعودی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے متحدہ عرب امارات پہنچ گئی۔ قبل ازیں سعودی حکومت کی جان سے فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے حتمی اعلان نہ ہونے کے باعث غیر یقینی کی فضاتھی اور اسرائیلی ائرلائنز کی پرواز کے منسوخ ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ یہی وجہ تھی وائٹ ہاؤس نے صہیونی حکومت کو معمولی نقصان سے بچانے کے لیے اپنے 3اہم ترین عہدے داروں کو سعودی عرب کے ہنگامی دورے پر روانہ کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے سعودی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے زبردست پیش قرار دیا۔ اپنے وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ سعودی فضائی حدود استعمال کرنے سے اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کا سفر مختصر ہوجائے گا۔ انہوں نے ریاض کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرنے پر جیرڈ کشنر اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اکتوبر میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا ۔