افغانستان میں بیرونی افواج کے انخلا تک امن قائم نہیں ہوسکتا،حزب اسلامی

308

حزب اسلامی افغانستان گلبدین حکمت یار کے ترجمان استاد مولوی فرید نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام اور اسلامی حکومت کے قائم کے لیے طالبان کو امن کے دھارے میں لانا بہت ضروری ہے۔افغانستان میں بہت جلد انشا اللہ امن قائم ہونے والا ہے۔افغانستان میں خارجی بیرونی افواج کے انخلا تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔افغانستان میں پاکستان مخالف قوتوں کی سازشیں صابن کی جھاگ کی طرح بیٹھ جائیں گئی۔پاکستان کی حکومت و عوام نے چالس سال تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی سخت وقت میں پاکستان نے اپنے دل و دروازے افغان مہاجرین کے لیے کھولے ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھرسمجھتے ہیں۔افغان مہاجرین کو واپسی پرددنوں ممالک میں مشاورت اور اعتماد سازی ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی خیبرپختونخواکے سالانہ اجتماع کے موقع پراپنے پندرہ رکنی وفدکے ساتھ شرکت کی اور اس موقع پر ہمارے سیدندیم مشوانی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔حزب اسلامی افغانستان گلبدین حکمت یار کے ترجمان استاد مولوی فرید کے ساتھ آنے والے وفد میں ممتاز اسلامی اسکالر اور سابق افغان جہاد کے کمانڈرز استاد علی انصاری،استاد شفق یار،استاد نصیر احمد مدنی،استاد فضل مولا ترکی،استاد الیاس شامل تھے۔

حزب اسلامی افغانستان گلبدین حکمت یار کے ترجمان استاد مولوی فرید نے کہا ہے کہ چالس سال قبل روس کی جاریت کے خلاف پاکستان نے افغان مہاجرین کو کھولے دل کے ساتھ پناہ دی۔افغانستان کی عوام کے دلوں میں پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی تمام تر کوشش خود اپنی موت مرجائیں گئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی امن مزاکرات میں شرکت کی شرط پر گلبدین حکمت یارحکومت کے ساتھ امن مزاکرات پر آمادہ ہوئے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ گلبدین حکمت یار کے امن معایدہ کی طالبان کے بڑے اہم رہنما ملا رسول نے کھول کر حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد تھی اب وہ کم ہوکر صرف دس ہزاررہ گئی ہے انشا اللہ وہ دن قریب ہے جب افغانستان میں خارجی افواج شکست خودہ واپسی چلی جائیں گئی ۔انہوں نے کہا کہ امن کے قائم کے لیے گلبدین حکمت یار ایک موثرقوت ہیں حزب اسلامی کی بھرپور کوشش ہے کہ طالبان امن مزاکرات میں شریک ہوں اور افغانستان میں مکمل امن قائم ہوجائیں۔