افغانستان،شدت پسندوں کے خلاف آپریشن،2 امریکی فوجی ہلاک

193

افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران 2امریکی فوجی ہلاک اور 2زخمی ہوگئے جبکہ امریکی ڈرون حملے اور دیگر فضائی کاروائیوں میں داعش کے 6جنگجوؤں سمیت 20شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ،دوسری جانب امریکہ کی بدنام زمانہ گوانتاناموجیل میں قید 8افغان قیدیوں کے مقدمات کی جانچ پڑتال میں امریکی مجموعی غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق صوبہ قندوز میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران 2امریکی فوجی ہلاک اور 2زخمی ہوگئے ۔نیٹو کی زیر قیادت میں سپورٹ مشن (آر ایس ایم ) نے ایک بیان میں بتایا ہے قندوز میں طالبان کے خلاف برسرپیکار افغان فوجیوں کی تربیت، مشاورت اورانکی معاونت کے لیے تعینات2امریکی فوجی فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر 2اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

کمانڈرجنرل جان ڈبلیو نکلسن کا کہنا ہے کہ آج کا نقصان دل توڑنے والا ہے ہماری ہمدردیاں مرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ہم اپنے زخمیوں فوجیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔اس المناک واقعے کے باوجود ہم افغان ساتھیوں اور انکے ملک کے دفاع میں مدد کرتے رہیں گئے ۔ رواں سال افغانستان میں ا بتک 9امریکی فوجیوں سمیت 11نیٹو اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملے میں داعش کے 6جنگجو ہلاک اور 6دیگر زخمی ہوگئے ۔وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی حملہ ضلع پچیر آگم میں کیا گیا ۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے میں داعش کے 6جنگجو ہلاک اور 6زخمی ہوگئے۔ادھر شمالی صوبے قندوز میں طالبان پر فضائی حملے میں تنظیم کے کمانڈر سمیت 14 طالبان ہلاک ہو گئے۔

صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو کی حمایت سے قندوز کے قندھار ،عالچن، ملا سردار ،کیلتا تائی ،حضرت سلطان اور کینیم تائی کے علاقے پر بمبار ی کی گئی ۔ طالبان کیخلاف فوجی کاروائیوں اب بھی جاری ہیں ۔ دریں اثنا طالبان نے اس حملے کے بارے میں فی الحال کوئی اعلان جاری نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب افغان تجزیہ کاروں کے نیٹ ورک ( اے اے این) ایک آزاد غیر منافع بخش تحقیقی گروپ نے بدنام زمانہ گوانتاناموجیل میں قید 8افغان قیدیوں کے مقدمات کی جانچ پڑتال میں امریکی مجموعی غلطیوں کا الزام عائد کیا ہے ۔ریسرچ گروپ کے مطابق افغان قیدیوں کو کئی سالوں سے کمزور ثبوتوں،عجیب نوعیت کے الزماات اور افواہوں کی بنیاد پر جیل میں رکھا گیا ہے ۔اے اے این نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکی فوج قیدیوں کے خلاف کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔