پیمرا ٹیم کو مبارکباد

142

کشمیر میں مظالم کی انتہا ہوئی تو عالم اسلام اس ظلم پر تڑپ اٹھا۔ چھرے والی گنوں کے بے دریغ استعمال نے ابتک سیکڑوں کشمیریوں کو معذور اور شہید کر دیا۔ کشمیری جب بھی احتجاج کرتے ہیں تو پاکستانی پرچم اٹھا کر پاکستان کے ساتھ یک جان یک قالب ہونے کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اس کا ردعمل لازماً یہ بنتا تھا کہ ہمارے کشمیری بھائیوں پر جو ظالم کرے وہ ہمارا دوست کیسے ہو سکتا ہے۔ حکومت پاکستان نے جب عالمی فورم پر اور اقوام متحدہ میں کشمیر سے متعلق اپنا موقف پیش کیا تو یہ ہندو بنیے کو ایک آنکھ نہ بھایا جہاں سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا وہاں اندروں بھارت فن اور فن کاروں پر قدغن لگائی گئی۔ ۴۸ گھنٹے کے اندر تمام پاکستانی فن کاروں کو ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دے ڈالا گیا۔ زی چینل سمیت تمام بھارتی چینلوں نے پاکستانی مواد دکھانے پر پابندی لگا دی۔ ساتھ ہی بھارتی ہدایت کاروں کو پاکستانی اداکاروں کو کاسٹ کرنے کے جرم میں بھاری رقم انڈین آرمی کے فنڈ میں جمع کروانا پڑی۔ لیکن اس کا کوئی ردعمل پاکستان میں دیکھنے میں نہ آیا۔ پاکستانی چینل اسی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کے ساتھ بھارتی ڈرامے، فلمیں اور پروگرامات نشر کرتے رہے۔ کسی بھی ٹی وی چینل نے رضا کارانہ طور پر جذبہ حب الوطنی کے تحت بھارتی مواد کو بند نہ کیا۔ ۲۱اکتوبر کو چےئرمین پیمرا نے بھرپور حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک انتہائی قدم اٹھایا اور تمام کیبل آپریٹر اور ٹی وی چینلوں پر بھارتی مواد دکھانے پر پابندی لگادی جس کے لیے ابصار عالم صاحب اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ لیکن ساتھ ہی ان کی توجہ اس جانب کروانا چاہوں گی بھارتی اشتہارات کو نشر کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہیے، اور یہ کام مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔ پاکستان میں فن اور فن کاروں کی کمی نہیں، اپنے ملک میں اپنے لوگوں کو کام کے مواقع ضرور ملنے چاہیے۔
صائمہ عبدالواحد، کراچی