قومی اسمبلی،جماعت اسلامی اور جے یو آئی(ف)کاسندھ اسمبلی کے متنازع قانون پر احتجاج

228

قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی(ف) نے سندھ اسمبلی سے18سال سے کم عمر بچوں کے مذہب تبدیلی پرپابندی کے قانون پر احتجاج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسی قانون سازی آئین پاکستان اور قرآن و سنت کے منافی ہے ،بل میں غیرمسلم بچوں،بچیوں پر18سال کی عمرسے قبل اسلام قبول کرنے پرقدغن لگائی گئی ہے، پارلیمنٹ اسلام کے منافی کوئی قانون منظورنہیں کر سکتی، حضرت علی سب سے کم عمر میں مسلمان ہوئے،سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے بل سے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قرآن و سنت کے خلاف اس ملک میں کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے بل سے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اس قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر لوگوں کے مذہب تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ دور انٹرنیٹ کا ہے اس میں بچے اب ہر چیز سے باخبر ہیں۔ ہم اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم اس کے مخالف ہیں جبکہ سید نوید قمر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کے قانون کو اگر عام حالات میں دیکھا جائے تو اس پر تنقید میں وزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی رضامندی سے مسلمان ہوتا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں تاہم جبری مسلمان بنانے کی روک تھام کے لئے ایسا قانون لایا گیا۔

جے یو آئی (ف)کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ دین میں جبر نہیں ہے اگر کسی کو جبرا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تو یہ درست نہیں تاہم کم عمری میں مذہب تبدیل کرنے پر پابندی درست نہیں۔ حضرت علی کم عمر ترین تھے جب انہوں نے اسلام قبول کیا۔