خطے میں امن واستحکام کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،نواز شریف 

166

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ امن اورترقی ایک دوسرے سے منسلک ہیں ،خطے میں امن واستحکام کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، پرامن ہمسائیگی ہماری پالیسی کااہم جزوہے،پاکستان کو تنہا کرنے کے بھارتی دعوے حسرت میں بدل گئے ہیں ،پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی ترقی کیلئے بہت اہم ہے، ایران کے بعد روس بھی سی پیک میں شمولیت کا خواہشمند ہے، اب دنیا خود چل کر ہمارے پاس آنے لگی ہے ،خطے کے وسائل سے استفادہ کرنے کیلئے ماحول قائم کررہے ہیں، اقتصادی راہدای منصوبے سے خطے کے دیگرممالک بھی مستفیدہوں گے۔

ترکمانستان میں عالمی پائیدارٹرانسپورٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ امن اورترقی ایک دوسرے سے منسلک ہیں ،خطے میں امن واستحکام کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، پرامن ہمسائیگی ہماری پالیسی کااہم جزوہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے کے بھارتی دعوے حسرت میں بدل گئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی ترقی کیلئے بہت اہم ہے، ایران کے بعد روس بھی سی پیک میں شمولیت کا خواہشمند ہے، انہوں نے کہا کہ اب دنیا خود چل کر ہمارے پاس آنے لگی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم خطے کے وسائل سے استفادہ کرنے کیلئے ماحول قائم کررہے ہیں، اقتصادی راہدای منصوبے سے خطے کے دیگرممالک بھی مستفیدہوں گے۔وزیراعظم نے اشک آباد اور لیپز لازولی راہداری منصوبے میں شامل ہونے کا بھی اعلان کیا جس سے پاکستان کو یورپ سمیت مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل ہوجائیگی۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اشک آباد معاہد ے سے پاکستان کو عمان، ایران، ازبکستان اور ترکمانستان تک رسائی ہوگی جبکہ لیپز لازولی معاہدے سے پاکستان کو بذریعہ روڈ ترکی اور یورپ تک رسائی حاصل ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اشک آباد اور لیپز لازولی معاہدوں میں شامل ہونے کے دیگر معاملات کو مکمل کرنے کیلئے متعلقہ وزارتوں کو رکن ممالک سے بات چیت کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی خطے میں امن ، سلامتی اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، پرامن ہمسائیگی پاکستان کی پالیسی کا اہم جزو ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے سی پیک کے حوالے سے کہا کہ 13 نومبر 2016 کو سی پیک کے تحت گوادر سے پہلا تجارتی بحری جہاز روانہ کیا گیا، سی پیک منصوبے کے ذریعے خطہ وسط ایشیا ، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے منسلک ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے’ایک خطہ ایک سڑک ‘کے وژن کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاپی اور کاسا 1000 ہزار منصوبے توانائی کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں، پاکستان کی مربوط رابطوں کی پالیسی کے فوائد پورے خطے کو حاصل ہوسکتے ہیں، خطے میں علاقائی رابطوں کو مربوط بنانا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی راہداری کے معاہدے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ترقی پاکستان کی ترجیح ہے،2030 وژن کے تحت ہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری ہے جبکہ پاکستان ریلوے کو اپ گریڈ کرنے پر بھی کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ترجیحات کو نظر میں رکھتے ہوئے پاکستان،واہگہ بارڈر، طورخم اور چمن سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کررہا ہے۔

 وزیر اعظم نواز شریف نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر ترکمانستان کے صدر قربان علی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار ٹرانسپورٹ کے موضوع پر کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکمانستان کے صدر قربان علی نے کہا کہ آئندہ سال ترکمانستان ریل اور سڑک کے ذریعے ازبکستان اور تاجکستان سے منسلک ہوجائے گا، جبکہ اشک آباد میں بین الاقوامی ائیرپورٹ کی تعمیر سے نئے راستے کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکمانستان بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، ترکمانستان نے جدید ٹرانسپورٹ کے حوالے سے 2 مسودے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیے کیونکہ جدید ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت کانفرنس کی اہمیت سے متعلق انہوں نے میں کہا کہ کانفرنس خطے کی ترقی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، اس سے خطے اور ملکوں کے لئے ترقی کے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔