سی پیک منصوبہ پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامہ کو تبدیل کر دے گا،نواز شریف

131

وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاک۔چین اقتصادی راہداری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کا تزویراتی معاشی اقدام ہے جو بالعموم دنیا اور بالخصوص خطہ کیلئے بہت زیادہ کشش کا باعث ہے، سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے ہماری جاری کاوشیں پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامہ کو یکسر تبدیل کر دیں گی۔

 انہوں نے یہ بات بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں سی پیک پر پیشرفت کے بارے میں جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس کے دوران توانائی، ٹرانسپورٹ، بنیادی ڈھانچہ اور صنعت کے متعدد منصوبہ جات کیلئے مقرر کردہ اہداف اور ہونے والی پیشرفت پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا جبکہ گوادر بندرگاہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی بہتری کے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

 وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ جب موجودہ حکومت نے 2013ء میں اقتدار سنبھالا تو پاکستان کی معیشت ابتری کا شکار تھی، ایسے نازک موقع پر اقتصادی بحالی کیلئے چین نے ہماری معاونت اور مدد کی جس پر پاکستان کے عوام اور حکومت چینی قیادت اور عوام کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی بصیرت انگیز قیادت نے سی پیک کے تصور کو حقیقت کا روپ دینے میں ہماری حمایت کی۔ جولائی 2013ء میں چین کے اپنے پہلے سرکاری اور تاریخی دورہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ ایجنڈے میں اقتصادی تعاون اور مواصلاتی روابط کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ میں ایک نئے مرحلہ سے عبارت رہا۔

انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان کا تزویراتی معاشی اقدام ہے جو بالعموم دنیا اور بالخصوص خطہ کیلئے پرکشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک نے منفی سیکورٹی بیانیہ کو پاکستان کیلئے بہت زیادہ مثبت اقتصادی بیانیہ میں تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت منصوبہ جات پر کامیاب عملدرآمد پاک۔چین مضبوط اور آزمودہ دوستی کے غماز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خطیر اور وسیع تر غیر ملکی سرمایہ کاری سی پیک کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے کامیاب اقدامات کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبہ جات میں کوئلہ، پانی، ہوا اور شمسی توانائی کے منصوبہ جات شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن لائنز ٹریک پر ہیں۔ اجلاس کے شرکاء کو مدت، شفافیت اور سستا ہونے کے حوالہ سے توانائی کے ہر ایک منصوبہ کی صورتحال کے بارے میں بتایا گیا۔ اس کے علاوہ سڑکوں، ریل، ہوا بازی اور ڈیٹا کنکٹیویٹی سمیت بنیادی ڈھانچہ جات کے منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت ارلی ہارویسٹ منصوبہ جات 2017-18ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ اجلاس نے ملک کے طول و عرض میں سی پیک کی متعدد گزر گاہوں پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا۔

وزیراعظم نے اس امر کا اعادہ کیا کہ کوئی علاقہ یا خطہ سی پیک کے منصوبہ جات کے ثمرات سمیٹنے میں پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔ اجلاس نے گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، پانی کو صاف کرنے اور اس کی فراہمی کیلئے ضروری سہولیات کی دستیابی، ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، پاک۔چین فرینڈ شپ ہسپتال، فری زون کے قیام اور گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان سمیت گوادر سے متعلق منصوبہ جات کا بھی بغور جائزہ لیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ صنعتوں کو مراعات دیتے ہوئے مقامی آبادی کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ اجلاس کے شرکاء کو پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون کے فروغ کیلئے حالیہ پیش ہائے رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو سی پیک منصوبہ جات پر کام کرنے والے چینی کارکنون کے تحفظ اور سلامتی کیلئے پہلے سے موجود اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس نے طویل مدتی منصوبے، توانائی تعاون، ٹرانسپورٹ ا نفراسٹرکچر اور صنعتی تعاون کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہماری کاوشوں کے ٹھوس نتائج برآمد ہو رہے ہیں، سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے ہماری جاری کوششیں پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامہ کو یکسر تبدیل کر دیں گی جس سے کوئی بھی مختلف النواع فوائد حاصل کرنے میں پیچھے نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے خود کو پاکستان کے عوام، حکومت اور ریاست کا حقیقی دوست ثابت کیا ہے، سی پیک کے تحت توانائی منصوبہ جات نے مختلف توانائی منصوبہ جات کے آغاز سے ملک کے انرجی روڈ میپ کو تقویت فراہم کی ہے۔