تبدیلئ مذہب کا بل واپس نہ لیا گیا تو پور ی قوم سڑکوں پر ہوگی،آل پارٹیز کانفرنس کا فیصلہ

224

سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا تبدیلی مذہب بل اسلام دشمن قوتوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے ، بل نہ صرف شریعت بلکہ آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے ، پاکستان کے 20کروڑ عوام اسلام دشمن اس بل کو قبول نہیں کریں گے ۔یہ قانون نہیں این جی اوز کا مقالہ ہے ، حکومت نے بل واپس نہ لیا تو پوری قوم سڑکوں پر ہوگی، یہ ہمارے دین و ایمان کا مسئلہ ہے ،پیپلز پارٹی نے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے ، گورنر سندھ بل پر دستخط کرنے سے انکار کردیں۔

ان خیالات کا اظہا ر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، وکلاء،اساتذہ،سماجی شخصیات،غیر سرکاری انجمنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نور حق میں ’’تبدیلی مذہب کا اسلام مخالف قانون ‘‘کے زیر عنوان منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کی۔

کانفرنس سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر برجیس احمد ، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے قاری محمد عثمان ، محمد اسلم غوری ، شیعہ علماء کونسل کے علامہ جعفر سبحانی ، تحریک انصاف کے سرور راجپوت، جمعیت العمائے پاکستان کے مستقیم نورانی ،عقیل انجم ، پاکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے بشارت مرزا، نظام مصطفی پارٹی کے الحاج محمد رفیع، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے محمد اشرف قریشی ، جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا عبد الوحید ، سنی تحریک کے مطلوب اعوان ، جماعت غربائے اہل حدیث کے حشمت اللہ صدیقی ، تنظیم اسلامی کے اویس پاشاقرنی، تنظیم اساتذہ کے اجمل وحید خان،اسلامک لائرز موومنٹ کے عبد الصمد ایڈوکیٹ،شاہد علی ایڈوکیٹ،خاکستار تحریک کے حکیم سید نصر علی،انصار الامہ کے محمد یار ربانی،جماعت الدعوہ کراچی کے صدر مزمل اقبال ہاشمی اور دیگر نے خطاب کیا۔کانفرنس میں نظامت کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے انجام دیے ۔کانفرنس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی پیش کی گئی۔

اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس بل کو فوری واپس نہ لیا تو حکومت کے خلاف راست اقدام کیا جائے گا ۔اس قانون کی کسی طرح بھی کوئی ضرورت نہیں تھی فیملی لاء کے حوالے سے قوانین موجود ہیں ۔ اس بل میں ایک بات کو بار بار دہرایا گیا ہے ۔ حکومت وضاحت کرے کہ اسے چند منٹوں میں منظور کرنے کی کیا وجہ تھی اس کی منظور میں قواعد وضوابط کو نظر انداز کیوں کیا گیا اور کس کے حکم پر یہ کام کیا گیا ۔ حکومت یہ بھی بتائے کہ کسی ایجنڈے کے بغیر یہ بل آخر کیوں پیش کیا گیا ۔حکومت کی بد نیتی ، دین دشمنی اور بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش ہے اور پورے سندھ کے عوام کے دل آزاری کی گئی ہے عوام اس قسم کے قانون کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ہم اسلام میں جبری داخل کرنے کے خلاف ہیں کیونکہ اسلام بھی اس کا حکم نہیں دیتا لیکن اسلام قبول کرنے والے کے راستے میں روکاوٹ بننے والوں کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے ۔یہ بل قانون و دستور اور قرآن و سنت سے متصادم ہے ، یہ انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سندھ اولیاء اللہ کی سرزمین ہے اس سرزمین میں خلاف اسلام کھیل نہیں چلنے دیں گے ۔پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے ۔ اگر دس دن کے اندر واپس نہ لیا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے اور حکومت کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا ۔ سراج الحق نے زرداری سے فون پر بات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس بل کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ اور سندھ باب الاسلام ہے اور یہ باب الاسلام رہے گا ۔ یہ ملک اسلام کی بنیاد پر بنا تھا اسی بنیاد پر قائم رہے گا۔

حافظ نعیم الرحمن نے آل پارٹیز میں شریک رہنماؤں اور قائدین کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بل اسلام اور مسلمانوں پرحملہ ہے اس کو اگر واپس نہ لیا گیا تو حکومت کو مزید مزاحمت اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کا کردار دوہرے معیار کا ہے اور افسوس کہ تحریک انصاف نے بھی حمایت کی ہے اگر ان سے غلطی ہوگئی ہے تو عمران خان کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ تحریک کو بتدریج چلائیں گے احتجاج اور مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسمبلی کا گھیراؤ بھی کریں گے اور اس بل کو واپس لینے پر مجبور کریں گے۔برجیس احمد نے کہا کہ تبدیلی مذہب کا بل خلاف آئین و خلاف قانون ہے ۔سندھ اسمبلی کے ارکان نے عوامی احساسات کے خلاف بل منظور کیا ہے ۔ قوم اس کو قبول نہیں کرے گی۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی تھی اور موجودہ پارٹی کو تو پیپلز پارٹی بھی نہیں کہنا چاہیئے ۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ کیا مراد علی شاہ کو اسی لیے لایا گیا تھا۔یہ ایسا بل لے کر آئیں ہیں جو اسلام اور شریعت کے سراسر خلاف ہے اس میں کسی فتوے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ختم نبوت کی طرح اس کے خلاف بھی تحریک چلانی ہوگی اور میدان میں نکلنا ہوگاان کو یہ اسلام مخالف بل لینے پر مجبور کرنا ہوگا۔تمام جماعتو ں کو مل کر ایک مشترکہ فورم تشکیل دینا ہوگا۔سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر جماعتوں کو بھی اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی ورنہ سب کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

محمد اسلم غوری نے کہا کہ ہم سب اور ہماری جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ سندھ حکومت کے اس کالے قانون کے خلاف نکلیں گے اور حکومت کو یہ بل واپس لینے پر مجبور کریں گے۔بھٹو کے دور میں ہی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیا گیا اور 1973ء کا آئین بنا لیکن آج پیپلز پارٹی کی حکومت اسلام مخالف قانون بنارہی ہے ۔ یہ شراب کو عام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا غلط استعمال کر کے شراب فروشی کے حق میں نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

علامہ جعفر سبحانی نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت نے یہ بل واپس نہ لیا تو سندھ کی سرزمین ان کا قبرستان بن جائے گا۔حیرت کی بات ہے کہ حکومت شراب کو فروخت کرنے کے لیے لائسنس جاری کرتی ہے ، بل کے حوالے سے لازمی طور پر علمائے کرام سے مشورہ کرنا چاہیئے تھا ۔پورے ملک کے کسی حصے میں غیر مسلموں کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاتا۔سرور راجپوت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے تبدیلی مذہب کا بل پاس کرنے پر پُرزو ر مذمت کرتے ہیں ۔تبدیلی مذہب کا بل اسلامی روایت ، شریعت اور پاکستان کے آئین کے منافی ہے۔

مستقیم نورانی نے کہا کہ حکمرانوں کے اندر غیرت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ زرداری صاحب کو میڈیا پر آکر وضاحت کرنی چاہیئے ان کی حکومت کو بھی اس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے ۔ اس بل کو منظور کرنے والے تمام اراکین کی سرزنش کی جائے اور ان کو بتایا جائے کہ انہوں نے یہ کیا کردیا ہے ۔ عقیل انجم نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں دین کی نمائندگی کرنے والا کوئی موجود نہیں ہے جس طرح کے لوگ ہیں یہ اس طرح کے قوانین بنائیں گے۔ اس کے خلاف بنیان مرصوص بن کر جواب دینا ہوگا ورنہ ان کو مزید ہمت اور حوصلہ ملے گا۔ دینی جماعتوں کو اپنی تمام تر صلاحیتیں اور توانائیاں اس جدوجہد میں ستعمال کرنا ہوگی ۔ بشارت مرزا نے کہا کہ تبدیلی مذہب بل قابل مذمت ہے اسلام اور دین کے معاملات میں مداخلت قبول نہیں کی جائے گی ۔ علمائے کرام کی مشاورت کے بغیر اس طرح کے فیصلے ہر گز نہیں کیے جانے چاہیئے ۔الحاج رفیع نے کہا کہ نظام مصطفی پارٹی اس بل کے خلاف جدوجہد میں ہر قسم کی قربانی اور تعاون دینے پر تیار ہے۔

سید محمد اشرف قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی خراج تحسین کی مستحق ہے کہ جس نے اس اہم مسئلہ پر تمام دینی و سیاسی جماعتوں کو یکجا کیا ۔ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسلامی حدود کا تمسخر اڑایا اور موجودہ بل بھی اسلام اور آئین پاکستان کے خلاف ہے ۔حکمران اسلام کے حوالے سے احساس کمتری کا شکار ہیں ،اسمبلیوں میں موجود تمام افراد دین کے فہم سے ناواقف ہے اور جن جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی ہے انتہائی قابل مذمت ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے عوام اس بل کے خلاف مؤثر آواز بنیں۔

مولانا عبد الوحید نے کہا کہ سندھ اسمبلی کا آئین و دستور کے خلاف قانون پاس کرنا انتہائی افسوسناک ہے ، یہ بل مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کئی ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں نو عمر بچوں نے اسلام قبول کیا جس میں حضرت علی حضرتؓ معاذؓ اور حضرت معوذؓ کا ذکر سر فہرست ہے ۔مطلوب اعوان نے کہا کہ تبدیلی مذہب ایک حساس مسئلہ ہے یہ بل پاس کرنے والوں اور اس کی حمایت کرنے والوں کے خلاف علمائے کرام فتویٰ دیں اور ان کی ناہلی کے لیے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں۔

حشمت اللہ صدیقی نے کہا کہ اس قانون کو تمام مسالک نے متفقہ طور پر مسترد کردیا ہے ، سندھ اسمبلی میں پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی تھی ۔ یہ بل منظور کرکے سندھ اسمبلی کو بدنام کیا گیا ہے ۔اس بل کے خلاف جو بھی لائحہ عمل بنایا جائے گا ۔ہم اس کی مکمل حمایت کریں گے ۔اویس پاشا قرنی نے کہا کہ اس طرح کے بل اور بعض نکات سے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں اسلام پر بھی پابندیاں لگانے کی کوششیں کی جارہی ہے اگر اس کے خلاف فوراً بند نہ باندھا گیا تو مستقبل میں اس مکے مضمرات بہت خطرناک ہوں گے۔

حیرت ہے کہ محمد بن قاسم کی دھرتی پر اسلام مخالف قانون بنائے جارہے ہیں اس کے خلاف مکمل اتحاد کیاجانا چاہیئے ۔اجمل وحید خان نے کہا کہ سندھ اسمبلی کا یہ قانون کالا قانون ہے جو نہ صرف شریعت بلکہ آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سندھ کی حکومت کو اسلام اور دین سے کوئی تعلق نہیں ۔صوبائی خود مختاری کے نام پر صوبائی حکومتیں غلط اقدامات کررہی ہیں۔

عبد الصمد خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ قانونی سازی انتہائی مشکل اور اہم کام ہے لیکن ہماری اسمبلیاں اسے آسان سمجھتی ہیں اور اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتیں۔ چند منٹوں میں قوانین بنائے جاتے ہیں جو اسلام ، آئین اور روایات کے خلاف ہوتے ہیں ۔ آج بھی ایسے قانون ہیں جو آئین اور اسلام کے خلاف ہیں اس کوکسی نے چیلنج نہیں کیا اس وجہ سے اسلام مخالف عناصرکو نئے نئے قوانین بنانے کی شہہ ملتی ہے ۔یہ بل آئین کے آرٹیکل 2کے خلاف ہے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے پاس اختیارات موجود ہیں اسے چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ گورنر سندھ اس پر دستخط نہ کریں۔

سید شاہد علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے علمائے کرام کو صرف مسجدوں میں نہیں بلکہ اسمبلیو ں میں بھی ہونا چاہیئے ۔مسجدوں سے یہ بل واپس لینے کی تحریک چلائی جاسکتی ہے ۔ اگر ہم مسجدوں سے اعلان کریں تو عوام نکل کھڑے ہوں گے ۔حکیم سید نصرعسکری نے کہا کہ ہماری تحریک اس بل کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے بھرپور احتجاج کرتی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ یہ سیاسی نہیں دینی معاملا ہے اسے پاس کرنے والے اسلام سے ناآشنا ہیں۔ ملک کے اندر اقلیتی برادری جتنی محفوظ ہے کسی اور جگہ محفوظ نہیں ہے۔

محمد یار ربانی نے کہا کہ حکمران اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور بد قسمتی سے اپنی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کررہے ہیں ۔ یہ قانون سراسر دین اور آئین کے خلاف ہے۔ مغرب کو خوش کر کے ان کو کچھ نہیں ملے گا ۔ ہم اس کے خلا ف جدوجہد میں ہر اول دستے کی طرح سب کے ساتھ ہوں گے۔ انتخاب عالم سوری نے کہا کہ تبدیلی مذہب کا قانون انتہائی احمقانہ قانون ہے یہ بل ذاتی مفادات اور اپنے مستقبل کے لیے پاس کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 8سے 28تک بنیادی حقوق کے قوانین ہیں اور سندھ حکومت نے جو بل پا س کیا ہے آرٹیکل 8کے مطابق کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد از جلد اس بل کو واپس نہ لیا گیا تو سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ تبدیلی مذہب کا بل پاس ہونا پاکستان میں رہنے والے تمام مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور سندھ اسمبلی میں خلاف آئین اور خلاف اسلام بل پاس کرنا قابل مذمت ہے ۔تبدیلی مذہب بل صرف اور صرف ڈالر ، پونڈ زاور یوروحاصل کرنے کی دوڑکے لیے پاس کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ضروری ہے تمام تنظیمی جماعتیں اس مسئلہ پر گفتگو کریں اور لائحہ عمل طے کریں۔ اس بل کے خلاف علمائے کرام کا مشترکہ فتویٰ آنا چاہیئے اور اس حوالے سے بہت جلد علماء کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔