شام،ادلب صوبے پر فضائی حملے،73 افراد ہلاک

175

شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ ادلب صوبے پر فضائی حملوں میں73 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ ادلب صوبے پر فضائی حملوں میں73 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں وہ 38 افراد بھی شامل ہیں، جو صرف مرا النعمان کے مقام پر لقمہ اجل بنے۔

یہ بات برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے بتائی گئی ہے۔ روسی جنگی طیارے اور شامی فوج کے جیٹ اور ہیلی کاپٹر گزشتہ کئی مہینوں سے حلب سے جنوب مغرب کی جانب ادلب صوبے میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ صوبہ ادلب کے زیادہ تر علاقوں پر مختلف اسلامی جنگجو گروپوں پر مشتمل جیش الفتح کا کنٹرول ہے۔ماضی میں القاعدہ سے وابستہ فتح الشام محاذ (سابقہ النصر محاذ) بھی اسی اتحاد میں شامل ہے۔فتح الشام کو اقوام متحدہ اور امریکا نے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔روس ستمبر 2015 سے شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت میں باغی گروپوں کے ٹھکانوں پر بمباری کررہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ”دہشت گردوں” کو نشانہ بنا رہا ہے۔فتح الشام کے جنگجو اس کا جائز ہدف ہیں۔تاہم اس کے حملوں میں زیادہ تر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔

روس پر شامی صدر بشارالاسد کے مخالف باغی گروپوں کے ساتھ ساتھ شہریوں پر تباہ کن ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں اور اس پر جنگی جرائم کے ارتکاب کے بھی الزامات عاید کیے جارہے ہیں۔ اس نے شام میں اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید میزائلوں اور دوسرے ہتھیاروں کے بھی تجربات کیے ہیں۔ان میزائلوں کو جنگی بحری جہازوں ، آبدوزوں اور لڑاکا طیاروں سے فائر کیا گیا تھا۔

قبل ازیں اتوار ہی کو شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹافن ڈی مستورا نے روم میں ایک بیان میں کہا ہے کہ اس ماہ کے اختتام تک شامی حکومت کی فورسز کا باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حلب پر دوبارہ کنٹرول ہو سکتا ہے۔