تبدیلئ مذہب کا بل غیر اسلامی و غیر آئینی ہے،واپس لیاجائے،ملی یکجہتی کونسل

232

ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی سے اقلیتوں کے نام پر قبول اسلام روکنے پرکی جانے والی قانون سازی اسلامی تاریخ ، قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے خلاف ہے ، اسلام میں جبراً اسلام قبول کرانے کی اجازت نہیں ، جبراً قبول اسلام سے روکنا بھی بنیادی اسلامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان کو سیکولر ملک بنانے اور اغیار کی ذہنی غلامی کا قبیح کھیل بند کردیں،بل کی منظوری کے خلاف جمعہ 16دسمبرکو سندھ بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مساجد اور مدارس کے خلاف سازشیں بند کریں، منفی اور اسلام مخالف رویہ ناقابل برداشت ہے، قومی ایکشن پلان کی آڑ میں علماء اور دینی نوجوانوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۱۲ ربیع الاول کو میلادالنبی ؐ کے جلوس پر چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے دو نوجوانوں کی شہادت صریحاً دہشت گردی اور فساد پھیلانے کی سازش ہے۔ قادیانی ہیڈ کوارٹر سے شر انگیز لٹریچر ، شیعہ سنی فساد کے لیے تکفیری مواد پر مبنی بڑے پیمانے پر لٹریچر کی برآمدگی تشویشناک ہے۔ حکومت امتناع قادیانیت قانون پر سختی سے عمل درآمد کرے۔ پی آئی اے حادثہ پر افسوس کااظہار ، شہداء کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں ، جنید جمشید کا دینی ، تبلیغی اور عشق رسول ؐ کا کردار ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔کراچی میں امن کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔سندھ میں شراب کی فروخت کا دھندہ بند کیاجائے،وزیراعلیٰ سندھ ایگزیکٹو اختیارات کے ذریعے شراب پر پابندی عائد کردیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے اہم اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ ابو الخیرمحمد زبیر نے کہا ہے کہ 12ربیع الاول کے جلو س پر قادیانیوں کا حملہ قابل مذمت ہے ، حکومت قادیانیوں کو تحفظ فراہم کررہی ہے جو قابل تشویش ہے ، امریکہ قادیانیوں کی پشت پناہی کررہا ہے ،حکومت امریکی غلامی کی وجہ سے قادیانیوں کی حمایت کررہی ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومت میں مقابلہ چل رہا ہے کہ کون زیادہ لبرل اور اسلام مخالف اقدامات کرسکتا ہے ، سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا بل قرآن سنت اور آئین کے بھی کے منافی ہے ، ملی یکجہتی کونسل اسلام مخالف بل کے خلاف جمعہ کو پورے سندھ میں یوم احتجاج منائے گی ، حکومت کو یہ بل واپس لینا ہوگا۔حکومت تحفظ ناموس رسالتؐ کے بل میں بھی ترمیم کی کوشش کررہی ہے ، حکومت جان لے کہ اس نے پہلے بھی کوشش کی تھی جس پر عوام نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا اور قوم اب بھی مزاحمت کرے گی ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے اقلیتوں کے نام پر قبول اسلام روکنے پر ایسی قانون سازی کی ہے جو اسلامی تاریخ ، قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے خلاف ہے ۔ یہ صریحاً غیر اسلامی اور غیر جمہوری قانون سازی ہے ۔ اسلام میں جبراً اسلام قبول کرانے کی اجازت نہیں ، جبراً قبول اسلام سے روکنا بھی بنیادی اسلامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ حکومت اسلام مخالف بل واپس لے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان کو سیکولر ملک بنانے اور اغیار کی ذہنی غلامی کا قبیح کھیل بند کردیں ۔ تمام دینی جماعتیں پاکستان کے اسلامی کردار کی حفاظت ، اسلامی قوانین ،نظام مصطفی کے لیے مشترکہ تحریک چلائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ اتحاد اُمت عالم اسلام کے لیے ناگزیر ہے۔ فلسطین اور کشمیر میں ہنودو یہود کا ظلم ، جبر اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ حلب شام کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے ،عالمی برادری ، عالم اسلام ، انسانی حقوق کے ادارے جانبداری ،بے حسی ترک کریں اور شام میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت بند کرکے امن قائم کیاجائے، شام کو اجتماعی قبرستان بننے سے بچایاجائے۔ پاکستان ، ترکی ، ایران ، سعودی عرب ،عالم اسلام کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں وگرنہ پورا عالم اسلام بڑی تباہی سے دوچار ہوجائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم کی انتہا ہوگئی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی اور کیمیائی ہتھیار استعمال کررہاہے ۔ جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے ، انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں ، حکومت پاکستان واضح قومی کشمیرپالیسی کا اعلان کرے، حکومت مسئلہ کشمیر پرمتفقہ قومی پالیسی سے انحراف کا سلسلہ بند کرے اور عالمی محاذ پر مسئلہ کشمیر بھرپور تیار ی سے اٹھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں عوام کے جان ، مال ،عزت کاتحفظ کرنے میں حکومتیں ناکام ہیں ، ہوائی جہازوں ، شاہراؤں پر حادثات بڑھتے جارہے ہیں ،چوری ، ڈکیتی ،قتل ، خودکشیاں اور سٹریٹ کرائم حد درجہ بڑھ گیا ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو تحفظ دیں اور جرائم کی بیخ کنی کریں ۔ پولیس کا نظام سیاسی مداخلت ، کرپشن اور رشوت کی وجہ سے مکمل ناکارہ ہوگیا ہے۔ عوام کے تحفظ کے لیے مؤثر نظام بنایاجائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو مٹھی بھر مذہب بیزار طبقہ لادینیت ،بے حیائی ،عریانی و فحاشی کی طرف دھکیل رہاہے ، پورے ملک میں ناقابل بیان تہذیبی اور ثقافتی المیے رونما ہور ہے ہیں ، بے مقصد نظام تعلیم ،قومی زبان اُردو کے نفاذ سے فرار ، پاکستانی ملت کو رنگ و نسل ، قومیتوں اور برادریوں ،دھڑوں اور قبائل میں تقسیم کرکے قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کردیے گئے ہیں ۔ ان بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ آئین و قانون کی حکمرانی اور نظام مصطفی کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن انفرادی ، اداروں ،اجتماعی ، ریاستی سرکاری اداروں کا روگ بن گئی ہے ، کرپشن کلچر قومی وجود کے لیے سرطان اور دیمک کی طرح خطرناک شکل اختیار کر گیاہے ، پانامہ لیکس نے تمام حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کو بے نقاب کردیا ہے ۔ اللہ کاشکر ہے کہ کرپشن کی کسی فہرست میں دینی جماعتوں کانام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کا ترجیحی بنیادپر احتساب کرے اور پانامہ لیکس میں شامل تمام افراد کے خلاف تحقیق اور احتساب کے لیے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کرے جو کم ازکم مدت میں اپنا کام مکمل کرے۔

انہوں نے کہا کہ تمام دینی جماعتیں پاک چین لازوال دوستی پر فخر کرتی ہیں ، پاک چائنہ اقتصادی راہداری ترقی کا عظیم منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اس امر کو یقینی بنائیں کہ قومی اتفاق رائے کی بنیاد پر منصوبہ پر عمل درآمد ہو، شکایات کا ازالہ کیاجائے تاکہ دشمن کو کھیل کھیلنے کا موقع نہ ملے۔ گوادر کے پرانے باسیوں اور شہر کو ماڈل اور شہری سہولیات سے آراستہ شہر بنایاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دینی مدارس، مساجداسلامی کردار اور قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل اور دوقومی نظریہ کے محافظ ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مساجد اور مدارس کے خلاف سازشیں بند کریں ، منفی اور اسلام مخالف رویہ ناقابل برداشت ہے ، قومی ایکشن پلان کی آڑ میں علماء اور دینی نوجوانوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۔ دینی مدارس منبر و محراب ،امن ، محبت اور یکجہتی کے پیغام کو عام کرنے کا مؤثر ذریعہ ہیں۔ ناعاقبت اندیش حکمران ہوش کے ناخن لیں اور دینی مراکز پر ناروا رکاوٹیں اور منفی اقدامات بند کریں ،گرفتار علماء کو رہا کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ ۱۲ ربیع الاول کو میلادالنبی ؐ کے جلوس پر چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی شہادت صریحاً دہشت گردی اور فساد پھیلانے کی سازش ہے۔ قادیانی ہیڈ کوارٹر سے شر انگیز لٹریچر ، شیعہ سنی فساد کے لیے تکفیری مواد پر مبنی بڑے پیمانے پر لٹریچر کی برآمدگی تشویشناک ہے۔ حکومت امتناع قادیانیت قانون پر سختی سے عمل درآمد کرے۔ پی آئی اے حادثہ پر افسوس کااظہار ، شہداء کے لیے دعائے مغفرت ، جنید جمشید کا دینی ، تبلیغی اور عشق رسول ؐ کا کردار ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ جرائم پیشہ مافیاء ، منشیات مافیا اور عوام کے جان ، مال اور عزت کے دشمن عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھاجائے۔ سندھ کے عوام کو بد امنی اور کرپشن سے نجات دلائی جائے۔سندھ میں شراب کی فروخت کا دھندہ بند کیاجائے،وزیراعلیٰ سندھ ایگزیکٹو اختیارات کے ذریعے شراب پر پابندی عائد کردیں یہ نئی نسل پر احسان ہوگا ۔ شراب فروخت کے معاملہ پر عدالتوں کا رویہ مسلم اور غیر مسلم عوام کے لیے ناقابل فہم ہے۔

 وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو جعلی اور عوام کے لیے جان لیوا ادویات ،مہنگی ادویات سے نجات دلائیں۔ حکومتیں جعلی ادویات کے خاتمہ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

اجلاس میں جماعت اسلامی کے اسد اللہ بھٹو،جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمدنورانی،مفتی رفیع الرحمن رحمانی ،سید عقیل انجم قادری ،جماعت اسلامی سندھ کے محمد حسین محنتی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، برجیس احمد تنظیم اسلامی کے محمد نسیم الدین ، اسلامی تحریک پاکستان کے سید ناظر عباس تقوی ، جعفر سبحانی ، غلام مہدی کرم الدین واعظی ،رابطۃ المدارس کے عبد الوحید ، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے محمد طیب رشید ،طارق فاروقی ، مولانا قاری عارف مسعود ، جماعت الدعوۃ کے محمد امجد اسلام ، جمعیت اتحاد العلماء کے حزب اللہ جکھرو ، محمد فیصل ، جماعت اہلحدیث پاکستان کے محمد شریف حصاری ، آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان ، شبیر احمد ، تحریک فیضان اولیا ء کے سید محمد ریحان نظامی ، سید محمد علی صابری ، سید منصور حسین زیدی اور دیگر بھی موجود تھے ۔