حکومت اب بھی ایوان میں پانامہ لیکس پر بحث کیلئے تیار ہے،خواجہ سعد رفیق

165

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت اب بھی ایوان میں پانامہ لیکس پر بحث کے لئے تیار ہے، لیکن عمران خان کا مقصد صرف سیاست چمکانا ہے ، عمران خان اقتدار کی ہوس میں اندھے ہو چکے ہیں ، یوٹرن ماسٹر لوگوں کے بچے مرواتے ہیں اور خود بنی گالہ میں پش اپس لگاتے ہیں ۔

وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے اس موقع پر وزیر مملکت عابد شیر علی ، مائزہ حمید ، ماروی میمن اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف نے حسب روایت وہی بدتمیزی کی جو ان کا طرہ امتیاز ہے ۔ قوانین کے مطابق پوائنٹ آف آرڈر پر خورشید شاہ نے 50 منٹ تک بات کی ۔ وہ تحریک پیش کرنا چاہتے تھے لیکن سپیکر نے اجازت نہیں دی ۔ باری آنے پر ہم نے بات کرنے کی کوشش کی جو ہمارا حق ہے تو عمران خان کے ٹولے نے وہی کیا جو کرتے آئے ہیں ۔

اجلاس میں نہ صرف سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا بلکہ رولز آف بزنس اور ایک اطلاعات کے مطابق آئین کی کاپی بھی پھاڑی گئی ۔ پی ٹی آئی والے اندر باہر ہر جگہ دھرنا دینے کے لئے تیار ہوتے ہیں یہ کیسی روش ہے کہ خود تو بات کرتے رہیں جب حکومت کی باری آئے تو ہنگامہ آرائی کرتے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پانامہ لیکس کے معاملے پر ایوان میں دوبارہ بحث کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ۔ سپیکر کی رولنگ قانون کے مطابق اپنی جگہ ان کے معاملے پر نہیں بولیں گے ۔ لیکن ہم ملک کی سب سے بڑی جماعت ہیں ۔پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا حق ہے ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر عمران خان اور تحریک انصاف خود عدالت گئے لیکن اب انہیں ججوں پر بھی اعتماد نہیں رہا ۔ عدالت سے بھاگ کر پھر پارلیمنٹ میں آگئے ہیں ۔ عمران خان یوٹرن کے ماسٹر ہیں ۔ لوگوں کے بچے مرواتے ہیں خود بنی گالہ میں پش اپ لگاتے ہیں ۔ آج احتجاج کرنے والے بھی درباری بن کر عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے رہے ۔ اگر ہمت کرکے باہر نکلتے تو کچھ نتیجہ بھی نکل آتا ۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدار کی ہوس میں اندھے ہو چکے ہیں ۔ سیاسی بیان وہ تھے جو عمران خان گزشتہ ڈیڑھ دو سالوں میں دیتے رہے ۔ وزیر اعظم کا اسمبلی میں بیان جنرل ہے ۔ تحریک انصاف والے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنا چاہتے ہیں ۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ دے ۔ پانامہ پیپرز میں وزیر اعظم کا نام نہیں پھر بھی انہوں نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں اپنے بچوں کو عدالت کے سامنے پیش کیا ۔ حالانکہ ملک سے باہر خون پسینے کی محنت سے پیسہ کمانے والوں پر پاکستان کے قانون لاگو نہیں ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ  تحریک انصاف کے پاس ثبوت تو ہیں نہیں صبرکر لیں ۔ عدالت کا فیصلہ آ لینے دیں نہ ہی پارلیمنٹ آتے ہیں نہ قانون سازی میں حصہ لیتے ہیں ۔ لیکن تنخواہ پوری لیتے ہیں آج بھی حاضری اسی وجہ سے لگائی کہ تنخواہ مل سکے ۔ دھرنے کے دوران غیر حاضریوں کی بھی تحریک انصاف کے اراکین نے پوری تنخواہ لی ۔ عمران خان اگر سچے ہیں تو میری بات کو جھوٹا ثابت کریں ۔ ہم اب بھی پانامہ لیکس پر بحث کے لئے تیار ہیں ۔

 وزیر ریلوے نے کہا کہ خورشید شاہ صاحب کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نے بھی پیپلز پارٹی کو بہت سے خون معاف کیے ہیں ۔ ایک وکٹم تو میں خود ہوں میرے والد کو بھٹو کی سول آمریت کے خلاف آواز اٹھانے پر گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔ تحریک انصاف کو تو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ وہ استعفے دے گئے تھے ہم نے ان استعفوں کو گلے لگایا ۔ انہوں نے تو عوامی مینڈیٹ کو بھی تباہ کر دیا تھا لیکن ہم نے اس کی لاج رکھی ۔

 انہوں نے کہا کہ آج دو صوبوں کے ناکام حکمران ہم پر تنقید کر رہے ہیں ۔ کراچی کو کچرے کا ڈھیر اور سندھ کو گھنڈرات بنا دیا گیا ۔ خیبر پختونخوا میں پولیس کے علاوہ باقی سب کچھ ویسا ہی ہے ۔ بلین ٹری درخت کہیں نظر نہیں آتے ۔ دونوں جماعتوں میں اصلی تے وڈی اپوزیشن بننے کی دوڑ لگی ہوئی ہے ۔ پیپلز پارٹی کو پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ جانے سے کس نے روکا ہے ۔ عمران خان نے پانامہ کیس میں وکیل بھی اسے کیا جو پرویز مشرف کے اشاروں پر ناچتا رہا ۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو کرپشن کی بات کرتے ہوئے شرم نہیں آتی وہ خود کرپشن کی چوری کھا کر بڑے ہوئے اب وہ کس منہ سے کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں دوسری طرف سارے چور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ہم عمران خان کی بے نامی سرگرمیوں پر بات نہیں کرنا چاہتے ۔ بات کی تو بہت دور تک جائے گی ۔