حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا،سراج الحق

264

امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سقوط ڈھاکہ کے المیہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنا مگر اس کی رپورٹ قوم کے سامنے آج تک پیش نہیں کی گئی ۔حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق حاصل کیا ہے نہ اپنی روش بدلی ہے ۔پاکستان کے دولخت ہونے کے سانحہ نے بھی حکمرانوں کی آنکھیں نہیں کھولیں۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے چھوٹے صوبوں کے اندر آج بھی احساس محرومی پایا جاتا ہے۔ بنگالیوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرلیا جاتا تو شاید مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ پیش نہ آتا۔ بنگال کے عوام کے دلوں میں پائی جانے والی نفرت کی آگ پر دشمن نے تیل ڈالا اور مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا۔ ایسے سانحات سے بچنے کیلئے حکمرانوں کو عوام کے اندر پیدا ہونے والے احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی کرپشن کی دولت کو چھپانے اور پانامہ لیکس کیس سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجائیں گے مگر یہ ان کی خود فریبی ہے ،عوام اپنی لوٹی گئی پائی پائی وصول کرنے کیلئے بے چین ہیں ۔کوئٹہ سانحہ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ نے حکومت کی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ،اس رپورٹ سے حکومت پر عوام کے عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ بل کے حوالے سے سینیٹ میں پیش کی گئی ہماری پانچ ترامیم کو منظور لیا گیا ہے ۔ان ترامیم میں ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ پانامہ سکینڈل انکوائری کمیشن کو انکوائری کے ساتھ ساتھ ٹرائل کرکے سزائیں دینے کا بھی اختیار دیا جائے ۔ کمیشن کی رپورٹ کو عوام میں مشتہر کیا جائے اورکوئی چیز مخفی نہ رکھی جائے ۔ عوام کو اس کمیشن کا حصہ بننے اورمعلومات دینے کی مکمل آزادی ہو اور عوام کو کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے مواقع مہیا کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ پانامہ لیکس کو آٹھ ماہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے کرپشن کے خاتمہ کیلئے قومی اسمبلی میں کوئی قانون سازی نہیں کی ۔حکومت اپنی مدت پوری کرنے کیلئے کرپشن کے اس میگا سکینڈل کو گرد وغبار میں اڑا دینا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن کے خلاف قومی اسمبلی میں چار بل پیش کئے مگر سپیکر نے اپنی پارٹی کی عددی برتری کے بل بوتے پر انہیں سرد خانے میں ڈال دیا ۔

انہوں نے کہاکہ سرکاری وکیل نے عدالت عظمیٰ میں اعتراف کیا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے پاس ان کی جائیداد کا تیس سالہ ریکارڈ موجود نہیں اور وزیر اعظم نے اسمبلی فلور پر جو خطاب کیا تھا وہ سیاسی بیان تھا ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ممبران اسمبلی وزیر اعظم کی کسی بات پراعتماد کرنے سے قبل سو بار سوچیں گے ۔وزیر اعظم کے اس بیان نے سیاست اور جمہوریت کو ہی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ عوام کے اندر جمہوری اداروں پر اعتمادکو بھی سخت ٹھیس پہنچائی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج 16دسمبر کو پشاورسانحہ کو دوسال مکمل ہوگئے ہیں ۔حکومت کا فرض تھا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے قوم کے سامنے اپنی دوسالہ کامیابیوں اور ناکامیوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرتی اور قومی قیادت نے مل کر حکومت کو جو ٹاسک دیا تھا اس کو وہ کس حد تک پورا کرسکی ہے کے بارے میں بتاتی مگرحکمران اپنی ناکامیوں کی وجہ سے خاموش ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت قومی ایکشن پلان کو پورا کرتی تو آج وزراء کو بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کی اجازت نہ دیتی ۔ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔