گردشی قرضہ 660 ارب سے تجاوز،کمپنیوں کا پیداوار بند کرنے کی دھمکی

255

بجلی کا گردشی قرض ایک بارپھر660 ارب روپے سے تجاوز کرگیا،وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈزکی عدم فراہمی کے باعث آئل کمپنیوں نے ترسیل بند کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس گھمبیر صورتحال سے نکلنے کیلئے وزارت پانی و بجلی نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو معاملے کے حل کیلئے سفارش کی ہے تاکہ بحران پر قابو پایا جاسکے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک کو اس وقت پیک سیزن نہ ہونے کے باوجود 6 ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے ، جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے 20 بڑے شہروں میں شروع کیا گیا لوڈ شیڈنگ فری سسٹم بھی بری طرح ناکام ہوگیا ہے جس سے شہری علاقوں میں 4 سے 6 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد میں بھی گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے آئل اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے گردشی قرضے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو پیک سیزن میں بھی بحران پیدا ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ گردشی قرضے کو کم کرنے کے بجائے صرف کچھ ادائیگیاں کرے تاکہ آئندہ الیکشن سے قبل بجلی بحران پر قابو پایا جاسکے اور اگر نئی حکومت برسراقتدار آتی ہے تو اسے بحران کا سامنا کرنا پڑے۔

 ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی بحران جلدختم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بجلی بنانے والی کمپنیوں نے موجودہ گردشی قرضے اور حکومتی عدم ادائیگیوں کے حوالے سے ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جو کہ آف دی ریکارڈ ہوگا جس میں حکومت پر ادائیگیوں اور کمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کے حوالے سے حکومت پر زور دیا جائے گا تاکہ بحرانوں پر قابو پایا جاسکے۔