معیاد ختم ہونے پر ملٹری کورٹس نے کام کرنا بند کردیا،آئی ایس پی آر کی تصدیق

218

پارلیمنٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر آئین میں 21 ویں ترمیم کے ذریعے قائم کی جانے والی فوجی عدالتوں کو دو سال کیلئے دیے جانے والے خصوصی اختیارات ختم ہونے کے بعد فوجی عدالتوں نے کام کرنا بند کردیا۔

اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کردی گئی کہ فوجی عدالتوں کو حاصل خصوصی اختیارات کی معیاد ختم ہونے کے بعد ملٹری کورٹس نے کام کرنا بند کردیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں میں 274 کیسز سنے گئے۔ 161 ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی اور12 مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں نے 113 افراد کو قید کی مختلف سزائیں سنائیں اور تمام کیسوں کی سماعت قانون کے مطابق ہوئی جس کے نتیجے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک سکول پر دہشت گردی کے حملے کے بعد 6 جنوری 2015 کو آئین میں 21 ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ 2015 (ترمیمی) کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کو خصوصی اختیارات دیے گئے تھے جس کا مقصد ان سول افراد کا ٹرائل کرنا تھا جن پر دہشت گردی کے الزامات تھے۔