حکومت کا کوئلے کی سالانہ پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

187

حکومت نے 6سال میں کوئلے کی سالانہ پیداوار 19ملین ٹن تک بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے ، کوئلے کی کان اور بجلی کی پیداوار میں آئندہ 3 سال کے دوران مزید 1.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جس سے مجموعی سرمایہ کاری 4.5ارب ڈالر تک بڑھ جائیگی۔

تفصیلات کے مطابق تھر کے کوئلے کی طلب کو دیکھتے ہوئے ایس ای سی ایم سی نے 2022تک کوئلے کی پیداوار 19ملین ٹن سالانہ تک بڑھانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے جس سے ملک میں 3300 میگا واٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ کوئلے کی مقامی پیداوار امپورٹ کا متبادل بننے سے زرمبادلہ کی بچت 2030تک بڑھ کر 3ارب 40 کروڑ ڈالر سالانہ تک پہنچ جائیگی تاہم کوئلے کی پیداواری گنجائش میں اضافہ 6مراحل میں کیا جائیگا، کوئلے کی پیداوار میں اضافہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ذریعہ بنے گا اوربجلی کی پیداوار میں 50 سے 60فیصد کوئلے کی لاگت شامل ہے۔

ادھر تھر کے منصوبے سے پیداوار 19 ملین ٹن تک بڑھائے جانے سے تھر کے کوئلے کی (برننگ ویلیو کے لحاظ سے) قیمت ابتدائی قیمت کے مقابلے میں50 فیصد تک کم ہوجائیگی جس سے بجلی کی پیداواری قیمت پر بھی نمایاں فرق پڑے گا، ابتدائی مرحلے میں تھر کے کوئلے کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 6 ڈالر سے زائد ہے جو 19ملین ٹن سالانہ کی گنجائش تک پہنچنے کی صورت میں 3.3 ڈالر جبکہ 2031سے آئندہ عرصے کیلیے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر کوئلہ ملتا رہے گا۔

ذرائع کے مطابق کان کنی اور پاور پلانٹ کی تعمیر کیلیے 3 ارب ڈالر کے منصوبے پر اب تک 50کروڑ ڈالر خرچ ہوچکے ہیں، کان کے ساتھ پاور پلانٹ کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے، کان کی تعمیر کا کام 42مہینوں میں مکمل ہونا تھا تاہم اب منصوبے کی رفتار دیکھتے ہوئے امید ہے کہ 38مہینوں میں ہی کان کی تعمیر مکمل کرلی جائیگی، چینی کرنسی ین کی قدر کم ہونے اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 10 سے 15فیصد کم ہوچکی ہے اور کان کنی کے منصوبے پر ابتدائی 845ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ کم ہوکر 735ملین ڈالر رہ گیا ہے۔

سی ای او سندھ اینگرو کول مائننگ نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں ملک کے دیگر بڑے سرمایہ کار گروپس کی شمولیت اور سندھ اینگرو کول مائنگ کا منصوبہ آگے بڑھنے سے دیگر بلاکس میں سرگرمیاں شروع ہونے والی ہیں، سندھ اینگرو کول مائننگ منصوبے میں 2020تک تھل نووا اور تھل انرجی لمیٹڈ مزید 1.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی جس میں سے 1ارب پاور پلانٹ اور 50 کروڑ ڈالر کان کنی میں انویسٹ کیے جائیں گے جب کہ اس سرمایہ کاری کے بعد تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار 1320 میگا واٹ تک بڑھ جائے گی۔ سرمایہ کاری کا سلسلہ یہاں پر ہی نہیں رکے گا، مزید 2بڑی کمپنیاں تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں دلچسپی لے رہی ہیں جن کی شمولیت 2022تک متوقع ہے۔ جس کے بعد تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار 2300میگا واٹ سے تجاوز کرجائیگی۔

یاد رہے کہ تھر سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں اینگرو پاورجن تھر 330میگا واٹ کے 2پاور پلانٹس کی تعمیر میں 1.1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے جبکہ سندھ حکومت کی 51فیصد حصہ داری ہے، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کان کنی میں 845ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے 3.8 ملین ٹن سالانہ کوئلہ مہیا کرے گی، منصوبے کیلیے انفرااسٹرکچر سہولتوں میں سندھ حکومت مزید1 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کررہی ہے۔

واضح رہے کہ 2015میں پیرس میں ماحولیات کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں ایک سو پچانوے سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی تھی پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم محمد نواز شریف نے کی ،کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ 2020تک تمام ممالک بشمول پاکستان کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گے ،جس پر پاکستان کو کرڑوں ملین کا امدادی فنڈز بھی دیا جائے گا ،ماہرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے کول منصوبوں پر بڑھتا ہو ا انحصار ملکی فضاء کو آلودہ کر دے گا ،جس سے مختلف قسم کی بیماریاں جنم لیں گی انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کول پاور منصوبوں پر تیزی سے کام کررہا ہے لیکن دوسری جانب چین نے اپنے ممالک میں لاکھوں میگاواٹ کول منصوبوں پر کام بند کر کے متبادل توانائی کے ذرائع استعمال کرنے کا عندیا دے دیا ہے ۔