ترکی میں سلامتی کے ذمہ دار اداروں نے ایک ہفتے میں 1800سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں سلامتی کے ذمے دار ملکی اداروں نے ایک ہفتے کے اندر اندر1800سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں انتہا پسند تنظیم داعش کے800 سے زائد حامی بھی شامل ہیں۔ حراست میں لیے گئے افراد میں کردوں کی کالعدم تنظیم پی کے کے، گولن تحریک اور انتہائی بائیں بازو کے کارکن بھی شامل ہیں۔
ایک بیان کے مطابق داعش کے زیادہ تر حامیوں کو اتوار پانچ فروری کے روز مارے گئے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔گزشتہ روز ترک حکام نے کہا تھاکہ ملک بھر میں مارے جانے والے چھاپوں کے دوران دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے تعلق رکھنے کے شک میں 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی ہیں۔
پولیس نے ان گرفتاریوں کے تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر شانلیعرفا سے 150 جبکہ شامی سرحد کے قریب واقع شہر غازی انتیپ سے 47 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح دارالحکومت انقرہ میں پولیس نے 60 افراد کو اپنی تحویل میں لیا ہے۔ ساتھ ہی استنبول، ازمیر، قونیا، ادانا اور انادولو کے علاوہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پولیس نے کارروائی کی۔ابھی حال ہی میں سال نو کے موقع پر استنبول کے ایک نائٹ کلب پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں 39 افراد مارے گئے تھے۔ اس حملہ کا اصل ذمہ دار اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔ ترک فوج بھی اگست 2016 سے شام میں اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔