امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کہا ہے کہ قوم دنیا بھر میں پاکستان کو ایک باوقار ملک کی حیثیت سے دیکھنے کے متمنی ہیں مگر کرپشن کی وجہ سے پاکستان کی عزت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ بدیانتی اور کرپشن کو روکنا حکومت کے فرائض میں شامل ہے مگر یہاں سب سے زیادہ کرپشن خود حکمران کرتے ہیں ۔کرپشن کے خلاف ہماری جنگ کسی کی مخالفت میں نہیں بلکہ ہم عام آدمی کے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں ۔ جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا عوام کوتعلیم صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریات زندگی نہیں مل سکتیں۔طلبہ یونیز پر پابندی فوری ختم کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تربیت گاہ سے نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ مافیا کی پشت پر عالمی اسٹیبلشمنٹ اور غیر ملکی این جی اوز ہیں ،احتساب سے وہی ڈررہے ہیں جن کے اپنے چہرے داغدار ہیں ۔پانامہ کیس میں اصل فریق حکمران اور پاکستان کے عوام ہیں ،کسی بڑے کو سزا ہوگئی تو چھوٹے چور خود بخود کرپشن سے تائب ہوجائیں گے ۔ہم ملک میں کرپشن کے دروازے ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ کرپشن نے پورے نظام کو کھوکھلا کردیا ہے اور سرکاری محکمے عوام کے خادم بننے کی بجائے حاکم بنے ہوئے ہیں ،عام آدمی کا کوئی کام رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں ہوتا ،رشوت کلچر نے وبا کی شکل اختیار کررکھی ہے ۔عام آدمی اپنے جائز کام نکلوانے کیلئے بھی رشوت دینے پر مجبور ہے اور اس لعنت کوکام نکلوانے کیلئے لازم و ملزوم سمجھ لیا ہے،سرکاری اہل کاروں کا منہ بند نہ کرنے والے کا کوئی کام نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سرکاری عہدوں پر براجمان لوگوں کو ان کے عہدوں کے لحاظ سے رشوت دینا پڑتی ہے ،اس کرپشن کی اصل وجہ کرپٹ حکمران خود ہیں،اگر حاکم کرپٹ ہو تو وہ کسی کو کرپشن سے کیسے روک سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ کرپشن کے چرچے ہیں اور عام آدمی اس کرپشن کے ہاتھوں پریشانی اور مصیبت میں مبتلا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کو روکنے اور امانت و دیانت کے کلچر کو عام کرنے کیلئے دیانتدار اور باکردار قیادت ضروری ہے ،جس کیلئے انتخابی نظام کو بدلنا ہوگا۔
سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ انتخابی نظام ایسا ہونا چاہئے جس میں عام آدمی بھی الیکشن لڑ کر اسمبلیوں میں پہنچ سکے اور اربوں خرچ کرنے والوں کا راستہ روکا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کسی غریب نہیں کی بلکہ بار بار اقتدار میں آنے والے ہی قومی دولت کو لوٹتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9فروری 1984 کوملک میں طلباء یونینز پر پابندی لگائی گئی جو قومی تاریخ کا سیاہ باب ہے ۔ طلباء یونینز پر پابندی غیر آئینی اقدام ہے ،مارشل لاء حکومت نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے یہ غیر آئینی قدم اٹھایا تھا۔طلبہ یونین پر پابندی سے ملک میں سیاسی کلچر کی نشو ونماکو نقصان پہنچا۔ ملک میں سیاسی اور جمہوری کلچر کے فروغ کیلئے طلباء یونین ناگزیر ہے۔حکومت فوری طور پر طلباء یونین سے پابندی اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ جب سرکاری و غیر سرکاری اداروں اور محکموں میں ہر کسی کو یونین سازی کا حق حاصل ہے توپھر طلباء کواس حق سے محرورم کیوں رکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالج کی طلبہ یونین کے صدر کی حیثیت سے لیا گیا حلف مجھے آج بھی یاد ہے ۔اسلامی جمعیت طلباء نے اسلام اور ملک سے محبت کے جذبہ کو ابھارا۔جماعت اسلامی ہر فورم پر طلباء یونین کی بحالی کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ طلباء کو یونین سازی کا موقع ملا تو قوم کو مایوسی نہیں ہوگی۔