خان صاحب سیاست کھیل نہیں بلکہ سنجیدہ لوگوں کا کام ہے،سعد رفیق

156

چین نے نوازشریف سے کہا ہمیں پچھلوں پر اعتبار نہیں تھا ،آپ پر اعتبار ہے ، ہم پیرا شوٹ سے سیاست میں نہیں آئے ، ہم بنیادی سیاسی کارکن ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چین نے وزیر اعظم نواز شریف سے کہا کہ پچھلوں پر اعتبار نہیں تھا ہمیں آپ پر اعتبار ہے ،ہم پیرا شوٹ سے سیاست میں نہیں بلکہ ہم اصل اور بنیادی سیاسی کارکن ہیں۔

وفاقی و زیر ریلوےسعد رفیق نےجمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں درخت لگانے والے پھر واپس نہ لوٹے عوام راہیں دیکھتے رہ گئے۔ صوابی والوں مسلم لیگ (ن) کو موقع دو اس علاقے کی بھی قسمت جاگ جائے گی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عوام وہ دن نہیں بھولے جب دن رات دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے۔ جب ہمیں حکومت ملی تو روزانہ 10,10 دھماکہ ہوتے تھے۔ 2013ء میں پورے ملک میں بدامنی کا راج تھا۔ کراچی اور بلوچستان جل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا خزانہ خالی تھا اور بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ تھی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے حکومت سنبھالی تو چین نے بھی اعتماد کا اظہار کیا۔ چین نے وزیر اعظم پر اعتماد کرتے ہوئے سی پیک کا تحفہ دیا۔

وزیر ریلوے نے کہاکہ اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ ملک کے حالات بدلے تو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ملک میں آئی او ر اسی وجہ سے ہمارے سیاسی مخالفین کو تکلیف ہونا شروع ہو گئی ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ تلاشی لینے والوں کا صوبے میں اپنا احتساب ہونے لگا تو ان کی چیخیں نکل گئیں۔ عمران خان تم اور تو کچھ نہیں کر سکے خیبر پختونخوا میں احتساب کے نظام کا کباڑہ کر دیا۔ عمران تمہیں کس نے کہا تھا کہ شیروں کی کچھار میں ہاتھ ڈالو۔

 انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب سیاست کھیل نہیں بلکہ سنجیدہ لوگوں کا کام ہے ،آپ کو ملکی ترقی سے خوش کیوں نہیں ہوئی ،تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کے جلسوں میں ناچ گانے اور خواتین کی بے حرمتی ہوئی۔ خیبر پختونخوا والو تاؤ کیا ناچ گانا ہماری ثقافت میں شامل ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ ہم سیاسی کارکن ہیں پیر اشوٹ کے ذریعے سیاست میں نہیں آئے۔ عمران خان صاحب سیاست آپ کے بس کی بات نہیں ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری نے مل کر پی ٹی وی پر حملہ کیا اور پارلیمنٹ کا جنگلہ توڑا۔ ان کی بدزبانی اور دشنام طرازی نے ہمیں ردعمل پر مجبور کیا۔